اپنی کتاب میں ہیلری کلنٹن لکھتی ہیں پاکستان میں کچھ عناصر طالبان اور انتہا پسندوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے تھے۔ میں اکثر پاکستانی حکام کو کہتی”یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ گھر کے پچھواڑے زہریلے سانپ پالیں اور یہ توقع رکھیں کہ سانپ صرف آپ کے پڑوسیوں کو کاٹیں گے۔”
ہیلری کلنٹن اس بات پر بھی حیران ہوتی ہیں کہ ایک ملک میں دہشت گرد بڑے علاقے پر قبضہ کر لیں، اور عوام کو ہراساں کریں، پھر بھی حکومت خاموش رہے۔۔۔یہ کیسے ممکن ہے؟
پاکستان میں ہیلری کلنٹن کو ایک بات پر خاصی تنقید کا سامنا رہتا۔ لوگ پوچھتے، امریکا پاکستان میں جمہوریت کی بات کرتا ہے، اور پھر مشرف جیسے آمر کی حمایت بھی کرتا ہے۔
ایک صحافی سے گفتگو میں ہیلری نے اس سوال کا جواب یوں دیا، "دیکھیں! ہم ماضی پر بحث کر سکتے ہیں، اور یہ مزےدار کام ہے، لیکن ہم ماضی کو بدل نہیں سکتے۔ یا ہم فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہم مل کر ایک نیا مستقبل تخلیق کریں گے۔ میرا خیال ہے ہمیں دوسرا کام کرنا چاہیے۔”
"میرا خیال ہے اگر ہم ہر وقت عقبی آئینے میں دیکھتے رہیں، تو آگے سفر کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔”