ایک اینکر کی کہانی

اخبار یا ٹیلی وژن میں عموماً صحافی کام کرتے ہیں، لیکن ان دنوں ایک خلائی مخلوق نے یہاں قبضہ جما رکھا ہے۔ اس خلائی مخلوق کا صحافت سے کتنا تعلق ہوتا ہے، واضح کرنے کے لیے ایک اینکر کا قصہ کہوں گا۔ یہ صاحب اپنے ٹاک شو میں "کھچ” مارتے رہتے ہیں۔ صحافتی اصول و ضوابط سے بالکل نابلد ہیں، اس لیے تمام پروگرام ہی یکطرفہ کرتے ہیں۔
یہ فروری 2010 کی بات ہے۔حکومت اور عدلیہ چند ججز کی تقرری پر شدید اختلافات کا شکار تھی۔
اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چودھری ،جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ کو سپریم کورٹ میں تعینات کرانا چاہتے تھے،لیکن  حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ شریف کو سپریم کورٹ کا جج اور جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائی کورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس تعینات کردیا۔
حکومت نے چیف جسٹس کا مشورہ نما حکم نہ مانا تو عدالت بھی خم ٹھونک کر میدان میں آگئی۔حکومتی حکم نامہ اجراء کے کچھ دیر بعد ہی معطل کر دیا، ازخود نوٹس بھی لے لیا۔ سماعت کی تاریخ بھی رکھ دی۔ یعنی محاذ آرائی کھل کر سامنے آگئی۔حکومت اور عدلیہ ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہو چکی تھی، اپوزیشن اور وکلاء اپنا وزن عدلیہ کے پلڑے میں ڈال چکے تھے، حکومت بھی ضد پر اڑی تھی، کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا تھا۔
ایسے میں تب کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اچانک بن بلائے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے عشائیے میں پہنچ گئے۔ سیاسی لحاظ سے یہ بہت اہم پیش رفت تھی۔ معاملہ سلجھتا نظر آنے لگا۔
وزیراعظم کے ساتھ عشائیے میں صرف اعتزاز احسن گئے تھے۔ ملاقات رات کے گیارہ بجے ختم ہوئی تو اعتزاز احسن کو میڈیا نے گھیر لیا۔ اس وقت کوئی خبر تھی تو اعتزاز احسن کے پاس تھی، وہ ہی بتا سکتے تھے کہ معاملات سلجھے یا نہیں۔
میں نے معمول کی نشریات روک کر  اعتزاز احسن کو براہ راست کٹ کر لیا۔ وہ دو سے تین منٹ تک بولے، اور چلتے بنے، پھر ان اینکر صاحب کا پروگرام شروع ہو گیا۔ پروگرام ختم ہونے کے بعد یہ حضرت غصے سے بھنائے ہوئے آئےاور پوچھا
"اعتزاز احسن کو کس نے کٹ کیا تھا؟”
"جی میں نے” جواب دیا۔
گالی دے کر کہنے لگے، "اس ۔۔۔کوکون کٹ کرتا ہے، اگر آئندہ میرا پروگرام کٹ ہوا تو میں یہ ٹائم اشتہاروں سے پورا کروں گا۔ تم نیوز روم والوں کو تو کام ہی نہیں آتا۔”
میں تو حیرت زدہ رہ گیا۔ یعنی ان صاحب کو خبر کی اہمیت کا اندازہ ہی نہیں تھا، کوئی فکر تھی تو صرف یہ کہ ان کے پروگرام کا وقت کٹا تھا۔
ان صاحب کو صحافت کے تقاضوں کا علم تو بہرحال نہیں ہے، صحافتی اخلاقیات سے بھی نابلد ہی ہیں۔ اکثر اپنے پروگراموں میں مذہب اور فساد بیچتے ہیں، ایک بار پوری قوم کے سامنے ان کا بھانڈا پھوٹ گیا، بری طرح رسوا بھی ہوگئے، لیکن پھر ایک اور چینل پر اپنا چورن بیچنے لگے۔
اور یہ کہانی صرف ایک اینکر کی نہیں۔ میڈیا پر آنے والی تمام خلائی مخلوق صحافت سے نابلد ہے، اور پھر صحافی ہونے کا دعویٰ بھی کرتی ہے، زیادہ افسوس کی بات یہ ہے، کہ خلائی مخلوق اصل صحافیوں سے زیادہ کامیاب بھی ہے۔

2 thoughts on “ایک اینکر کی کہانی

Omair Mahmood کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s