"شمالی وزیرستان میں آپریشن امریکی سازش ہے،” وہ غصے سے چلائے۔
میں حیران ہوا، ان سے وضاحت مانگی۔
کہنے لگے،”امریکا پاکستانی فوج کو افغانستان کےبارڈر پر پھنسائے رکھنا چاہتا ہے۔”
"اس کا کیا فائدہ ہو گا؟” میں نے سر کھجایا۔
فرمایا، "امریکا چین کو گھیرنے کےچکر میں ہے۔ اس کےلیے بھارت کی مدد درکار ہے۔ بھارت کے پاس بارہ لاکھ فوج ہے جو پاکستان کے ساتھ سرحد پر سینگ پھنسائے کھڑی ہے۔ اب امریکا پاکستان کو اپنے ہی لوگوں کے ساتھ لڑنے کےلیے پیسے دے رہا ہے، تاکہ پاکستانی فوج ملک کے اندر مصروف ہو جائے، اور بھارت کی فوج چین کے ساتھ سینگ پھنسا لے۔”
میں نے پوچھایہی پیسے امریکا بھارت کو کیوں نہیں دیتا، تاکہ وہ چین سے پنگا لینے کے لیے مزید فوج بھرتی کرلے؟
کمال بے نیازی سے کہنے لگے،” یہ سب کچھ اتنا سیدھا اور آسان نہیں ہوتا، امریکی ہم سے بھی پچاس سال آگے کی سوچ رکھتے ہیں۔”
"تو گویا آپ اس پچاس سال آگے کی سوچ کو پاگئے ہیں؟” میں کچھ متاثر ہوا
"اس کا ایک اور پہلو بھی ہے،” وہ مزید گویا ہوئے، "شمالی وزیرستان میں موجود حقانی گروپ افغانستان جا کر حملے کرتا ہے۔ اس لیےشمالی وزیرستاں میں پاکستان سے حقانی گروپ کے خلاف آپریشن کرایا گیا۔۔۔امریکا اربوں ڈالر ایسے ہی نہیں دے رہا، آخر کب تک ہم امریکی پیسوں سے اپنے ہی لوگوں کے خلاف لڑتے رہیں گے؟”
"اگر امریکا کو حقانی نیٹ ورک سے اتنا ہی مسئلہ ہے، تو پاکستان میں پیسے جھونکنے کے بجائے اپنی سرحد پر نگرانی بہتر کرلے۔” میں نے سیدھا سا حل پیش کیا۔
"ارے بھئی امریکا نے چین کو بھی تو قابو کرنا ہے۔اور اس کے لیے پاکستانی فوج کو پھنسانا ہے۔۔مسئلے کا حل صرف یہ ہے کہ پاکستان امریکی جنگ سے نکل آئے۔” ان کی بات گھوم کر پھر وہیں جا پہنچی۔
"دہشت گردوں نے پچاس ہزار سے زیادہ پاکستانی مار دیے، اور پھر بھی آپ اسے امریکی جنگ کہہ رہے ہیں؟” اب میں باقائدہ زچ ہو گیا۔
"یہ دہشت گرد بھی تو امریکی بلیک واٹر کے ایجنٹ ہیں،” انہوں نے اپنی دلیل کا مزا لیتے ہوئے کہا۔
"کیا!!! دہشت گرد بھی امریکی ایجنٹ ہیں؟ اور ہم امریکی پیسوں پر ہی امریکی ایجنٹوں کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں؟” میں حیرانی کے سمندر میں غوطے کھانے لگا۔
"ثبوت ہیں میرے پاس،” ان کی آواز پھر بلند ہو گئی،” اگر ملا فضل اللہ امریکی ایجنٹ نہ ہوتا، تو کنڑ میں کیا کررہا ہوتا۔ ظاہر ہے اسے امریکی آشیرواد حاصل ہے، تبھی تو اسے پاکستان کے حوالے نہیں کیا جا رہا۔۔۔اور آپ کی فوج بھی امریکا سے ملی ہوئی ہے۔”
"لیکن فوج تو انہی دہشت گردامریکی ایجنٹوں کے خلاف سوات اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن کر چکی ہے؟” اب سوال میں بوکھلاہٹ شامل ہو چکی تھی۔
"یہ کیسی فوج ہے جو سلالہ میں اپنے فوجی مارنے پر امریکا سے چوں بھی نہیں کرتی، لیکن اپنے ہی لوگوں پر چڑھ دوڑتی ہے،” آواز بدستور بلند تھی۔
"دیکھیں آپ صرف اپنی پسند کی حقیقت کو دیکھ رہے ہیں،” میں بے چارگی سے بولا، ” یہ حقیقت ہے کہ سلالہ میں اپنے فوجی مرے اور ہم نے کچھ نہیں کیا، لیکن یہ بھی تو دیکھیں کہ دہشت گردوں نے پچاس ہزار پاکستانی مارے اور ہم تب بھی مذاکرات کرتے رہے۔”
"اجی خاک مذاکرات کیے آپ نے، مذاکرات کے نام پر ہمیشہ دھوکا دیا آپ نے۔” انہوں نے ناراضی سے کہا
"حضرت! مذاکرات تو ہمیشہ دہشت گردوں نے سبوتاژ کیے۔۔۔ہمیشہ مذاکرات کا ڈھونگ رچایا، اور پھر پوری شدت کے ساتھ ریاست پر حملہ آور ہوئے۔۔۔پھر بھی دھوکا دہی کا الزام ہمی پر۔۔”میں نے چارگی سےکہا۔
"یہی تو میں کہتا ہوں جناب، کہ دہشت گرد بھی امریکی ایجنٹ ہیں۔ آپ کے بچاؤ کی بس ایک ہی صورت ہے کہ امریکی جنگ سے نکل آئیے۔” انہوں نے گویا بات ہی ختم کردی اور ہاتھ ملا کر چل دیے۔
میں تب سے الجھا ہوا ہوں۔۔۔پاکستان میں دہشت گرد ی امریکی سازش ہے، دہشت گردی کے خلاف کارروائی بھی امریکی سازش ہے۔۔۔ان دہشت گردوں سے مذاکرات بھی امریکی سازش ہیں، جب یہ دہشت گرد مذاکرات سبوتاژ کرتے ہیں تو وہ بھی امریکی سازش ہوتی ہے۔حقانی نیٹ ورک افغانستان میں کارروائی نہ کرے، اس کے لیے امریکا سرحد پر نگرانی کا نظام بہتر نہیں کرتا، پاکستانی فوج کو کئی گنا زیادہ پیسے دے کر ایک جنگ میں جھونک دیتا ہے۔۔۔کیونکہ پاکستانی فوج کو پاکستان کے اندر ہی مصروف کرنا ہے۔۔اوربھارتی فوج کو چین کے مقابلے میں لا کھڑا کرنا ہے۔۔۔یہ امریکی سازش کرتے ہوئے واقعی پچاس سال آگے کی سوچتے ہیں۔ ان سازشوں تک پہنچنے والے اعلیٰ دماغ پاکستان میں موجود نہ ہوں تو ہم تو بے خبری میں ہی مارے جائیں۔
یہ بلاگ بھی امریکی سازش ہے۔۔۔
پسند کریںپسند کریں