جلےبھنےاینکرکاجواب

آداب عرض کیے بغیر گزارش یہ ہے کہ آپ جو اینکروں کی اقسام اورصحافیوں کی اقسام وغیرہ قسم کےلایعنی مضامین لکھتے رہتے ہیں۔۔۔ کسی مستند حکیم کی پھکی کھا لیں تو آپ کی تحریری بدہضمی میں افاقہ ہو گا۔

ہم اینکروں پر تنقید سے پہلے آپ اپنے گریبان میں جھانک لیتے تو زیادہ بہتر تھا۔ جہاں صحافتی استعداد کا یہ عالم ہو کہ کراچی یا لاہور کے چھوٹے سے محلے کی ایک چھوٹی سی گلی میں پانی کھڑا ہونے کوبھی قومی خبرنامے کا حصہ بنا دیا جائے،ایسے صحافیوں کا اینکروں پر انگلی اٹھانا ایسا ہی ہے جیسے چاند پر تھوکنا۔

ہم اینکروں پر اعتراض کے بجائے آپ اپنی صحافت پر توجہ دیں تو یہ آپ کے شعبے اور ٹی وی دونوں کے لیے بہترہوگا۔مثال کے طور پر، ہر بات کو بریکنگ نیوز کے طور پر پیش کرنا کہاں کی صحافت ہے؟
اندازہ کریں، کسی غیر اہم حلقے میں ضمنی انتخاب ہو رہا ہے، پولنگ نے پانچ بجے ختم ہونا ہے، اور آپ حضرات پانچ بجے یہ بریکنگ نیوز چلاتے ہیں۔۔پولنگ کا وقت ختم ہو گیا۔۔۔ذرابتائیے، اس خبر میں بریکنگ کیا ہے؟ایک واقعے نے وقوع پذیر ہونا ہے، سب کو اس بات کا پہلے سے علم ہے، پھر آپ نے کہاں کی نیوز بریک کی ؟ہاں پولنگ کے وقت کے بعد بھی ووٹ ڈالے جا رہے ہوں تو یہ شاید بریکنگ نیوز ہو سکتی ہے۔
اور صاحب، ایک اسی پر کیا موقوف، کہیں بارش ہو جائے تو بھی آپ بریکنگ نیوز چلا دیتے ہیں۔بلکہ اللہ آپ کو کبھی معاف نہ کرے، آپ تو اس خبر کو بھی بطور بریکنگ پیش کرتے ہیں جو آپ کی اپنی سمجھ میں نہیں آئی ہوتی۔ پھر ہم سے تقاضا ہوتا ہے "اس ایشو کو کھینچنا ہے”۔ یعنی خدا کا خوف کریں، خبر کے سرپیر کا آپ کو خود نہیں پتہ، اور اینکر سے کہا جائے میاں اسی پر بولتے رہو۔۔۔مجال ہے جو "اس ایشو کو کھینچنا ہے” کا حکم دینے کے بعد آپ کوئی رہنمائی فرمائیں۔ گویا ایشو نہ ہوا، چیونگم ہو گئی۔ قسمت سے کوئی اہم شخصیت ٹیلی فون لائن پر دستیاب ہو جائے تو تاکید ہوتی ہے”ابھی انہی پر رہنا ہے” مطلب یہ کہ تاحکم ثانی ان سے سوال پر سوال کرتے چلے جانا ہے ۔ لیکن سوال کرنے کیا ہیں، اس بارے نہ آپ کو علم ہوتا ہے نہ آپ ہماری رہبری فرماتے ہیں۔
ہمیں دعا کو دغا پڑھنے کا الزام۔۔۔لیکن اپنی فاش اور فحش غلطیوں پر بھی ذرا نظر ڈالیے۔ خبر لکھتے ہوئے آپ کی جانب سے فل اسٹاپ اور کومے کا ہیر پھیر بات کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے۔ جب آپ دلبرداشتہ لکھتے ہوئے دلبرکے بعد فل اسٹاپ لگا دیں گے، تو اینکربے چارہ اسے دلبر۔داشتہ ہی پڑھے گا ۔ جب آپ نے لکھنا ہو،”بیس سالہ خوکش بمبار شیخوپورہ کا رہائشی تھا” اور اس میں سے لفظ ‘بیس’ کھا جائیں تو اینکر اس کے علاوہ کیا پڑھے "سالا خودکش بمبارشیخوپورہ کارہائشی تھا۔”
یہ جو ہمیں سرخیاں پڑھنے سے زیادہ سرخی لگانے کا طعنہ دیا گیا۔۔۔آپ کے نیوز روم میں موجود خواتین (اور حضرات بھی) ہاتھوں کو نمی دینے والی کریمیں لگاتے رہتے ہیں۔ اور اتنی زیادہ کریم لگاتے ہیں کہ ‘کی بورڈ’ پر چکنائی کی تہیں جم جاتی ہیں۔ پھر’ کی بورڈ’ پر آپ کے ہاتھ پھسلتے ہیں اور اسکرین پر ہماری زبان پھسلتی ہے۔ آپ حضرات تو غفلت کے ایسے ایسے مظاہرے کرتے ہیں کہ خدا کی پناہ! صحافی طلعت کا تجزیہ لینا ہو تو اداکار طلعت کو فون ملا دیتے ہیں۔
ہمارے بارے میں تو آپ نے لکھا کہ تاخیر سے آتے ہیں اور وقت سے پہلے چلے جاتے ہیں۔۔۔اپنے گریبان میں بھی جھانکیےاور بتائیے کہ نیوزروم میں جس کی شفٹ صبح آٹھ بجے شروع ہونا ہو وہ نو بج کر پندرہ منٹ پر آنکھیں ملتے ہوئے آتا ہے اور کسی کوکوئی ملال نہیں ہوتا۔
شفٹ سے یاد آیا، یہ رات کی شفٹ میں تمام بلیٹن لائیو کرانے کی بھلا کیا تک ہے؟ رات کو ٹی وی کون دیکھتا ہے، جس نے دیکھنا بھی ہو، کم از کم نیوز چینل نہیں دیکھتا، پھر خبریں بھی نئی نہیں ہوتیں۔۔اس کے باوجود لائیو خبرنامے پر اصرار کیا معنی؟
ہم اینکر اگر برے ہیں تو آپ نیوز روم والے بھی دودھ سے دھلے ہوئے نہیں ہیں۔ بس آپ اس تھوڑے لکھےکو ہی بہت جانیے، اور آئندہ اینکر حضرات پرسستی جملے بازیوں سے پرہیز کیجیے۔
والسلام، آپ کا بد اندیش
ایک اینکر

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s