واہگہ بارڈر، جہاں نفرت بکتی تھی

واہگہ بارڈر جاتے تو طبقاتی تفریق پہلے گیٹ سے ہی شروع ہو جاتی۔
وی آئی پیز کے لیے الگ گیٹ ہے، اور اگر آپ ایک عام بلڈی سویلین ہیں تو آپ  کا راستہ مختلف ہوگا۔ آپ کی گاڑی جس جگہ پارک ہو گی وہاں دھول اڑتی ہو گی، اور یہاں سے پیدل چل کر آپ کو پریڈ گراؤنڈ تک جانا ہوگا۔ جب آپ پیدل چل چل کر تھک چکے ہوں گے تو دیکھیں گے کہ چند وی آئی پیز آخری حد تک اپنی گاڑیوں پر پہنچے ہیں، اور صاف ستھری جگہ پر  گاڑی پارک کرنے کے بعد خراماں خراماں چلے جا رہے ہیں۔
آپ کو داخلے کا ٹکٹ لینا ہوگا، اور جسمانی تلاشی کے مراحل سے گزرنا ہو گا۔
جب آپ پریڈ گراؤنڈ پہنچیں گے، تو یہاں بھی طبقاتی تفریق منہ چڑاتی نظر آئے گی۔ وی آئی پیز کے داخلے کا دروازہ الگ اور نشست و برخواست بھی الگ۔ وی آئی پیز کو بیٹھنے کےلیےپہلی قطار میں کرسیاں ملیں گی، بلڈی سویلین کو سیڑھیاں۔ وہ بھی کارآمد نہیں کہ کوئی نچلا نہیں بیٹھتا۔۔۔پریڈ دیکھنی ہے تو تمام وقت کھڑا رہنا ہوگا۔
پریڈ کے دوران آپ سے نعرے لگوائے جائیں گے۔مزے اور حیرت کی بات یہ کہ نعروں کا مطالبہ بھی سیڑھیوں پر ایڑھیوں کے بل کھڑے بلڈی سویلین سے ہوتا ہے۔سب سے آگے آرام سے بیٹھے وی آئی پیز اس تکلیف کا تکلف نہیں کرتے۔
بلڈی سویلین سیڑھیوں پر کھڑے ہو کرگلاپھاڑتےہیں، بھارت مخالف نعرے لگاتےہیں اور تھکتی ٹانگوں کو سہلاتے ہیں۔پہلی قطار میں بیٹھے وی آئی پیز فقط مسکراتے ہیں، یا بہت ہوا تو تالیاں بجاتے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کا پرچم یوں اتارا جاتا ہے گویا جنگ لڑی جا رہی ہو۔ سپاہی ایک دوسرے کو خون آشام نظروں سے گھورتے ہیں، زور زور سے ایڑیاں بجاتے ہیں اورنخوت سے سر جھٹکتے ہیں۔
عوام نفرت کا یہ کاروبار دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ پرچم نیچے جاتا ہےتو سب فاتحانہ سی خوشی چہرے پر سجائے واپس لوٹ جاتے ہیں۔ بلڈی سویلین طویل راستہ طے کر کے اسی ریت اڑاتے میدان میں پہنچتے ہیں اور اپنی سواری پکڑتے ہیں۔ وی آئی پیز قریب کھڑی گاڑیوں میں بیٹھتے ہیں اور زن کر کے نکل جاتے ہیں۔

وضاحت: یہ ایک سرراہ تحریر تھی۔ اس کا واہگہ بارڈر پر ہونے والے دھماکے سے کوئی تعلق نہیں۔

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s