برطانوی اخبار گارڈین پر7 مارچ 2014 کی چھپی ایک خبر ہاتھ لگی ہے۔عمران خان کے بھانجے کے بارے میں خبر پڑھ کر وہ محاورہ یاد آگیا،” باپ پر پوت، پتا پر گھوڑا، بہت نہیں تو تھوڑا تھوڑا۔”
معاملہ کچھ یوں ہے کہ عمران خان کے بھانجے حسن نیازی سٹی یونیورسٹی لندن میں زیر تعلیم تھے، اور طلبہ یونین کے صدر کا انتخاب لڑ رہے تھے۔
حسن نیازی نے بلاول بھٹو کے خلاف ٹویٹ میں نازیبا زبان استعمال کی (جیسے ان کے ماموں اپنے جلسوں میں سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرتے ہیں)۔لیکن برطانیہ میں اس بات پر کڑی تنقید ہوئی اور وہ الیکشن ہار گئے۔
اصل خبر یہ نہیں۔
اصل خبر یہ ہے کہ جب تنقید شروع ہوئی تو حسن نیازی نے کہاان کی سیاسی مہم کونقصان پہنچانے کے لیے ٹویٹ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جارہاہے۔حسن کے مطابق یہ تنقیدان کے خلاف سازش تھی تاکہ وہ طلبہ یونین کےصدر نہ بن سکیں۔ لہذا انہوں نے الیکشن روکنے کی درخواست دائر کر دی۔انہوں نےیہ بھی استدعا کی کہ جب تک شکایت کا ازالہ نہ ہو جائے، پولنگ کا عمل معطل رہے۔ حسن نیازی کو وائس چانسلر سے بھی شکایت تھی جنہوں نے عرضداشت پر غور نہ کیا۔
یہاں پہنچ کر خبر ختم ہو جاتی ہے۔ نہیں معلوم معاملے کا حل کیانکلا۔ کیا حسن نیازی کو بھی اپنے ماموں کی طرح دھرنا دینا پڑا، یا ویسے ہی طلبہ یونین کا صدر "منتخب” کر لیا گیا۔ کسی کو پتہ ہے تو ہمیں بھی بتائے۔
اچھا لکھا ہے
برادر آپ نے تحقیق اور کھوج کی اور خبر آپ نے لکھ دی ۔۔۔ ہمیں معلومات مل گئی ۔۔۔ جس کو اس کا نہیں پتہ تھا اس کے نالج میں بھی اضافہ ہو گیا۔
برادر آپ نے اس پر اپنی سوچ کو نہیں لکھا جو کہ ایک بلاگر کو لکھنا چاہئے
آخر میں اپنی سوچ پر صرف ایک لائن کا اضافہ کر دیا کریں جو کہ پورے مضمون کا مغز ہو
پسند کریںپسند کریں
جی بہت اچھا مشورہ ہے۔ دیگر تحریریوں میں تو اپنا ہی تبصرہ ہوتا ہے، اس میں اپنی غیر جانبداری ملحوظ تھی۔
پسند کریںپسند کریں