اس دنیا کی بالعموم اور پاکستان کی بالخصوص خوش قسمتی ہے کہ اسے عمران خان جیسا عاقل و بالغ لیڈر میسر آیا۔ وہ اخلاص دیانت اور ذہانت کا دوسرا نام ہیں۔
عمران خان کو احساس ہے کہ ہڑتال سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔تبھی تو ایک مخلص لیڈر کی طرح انہوں نے عوام سے دلی معذرت بھی کی ہے۔ نامعقول سیاسی مخالفین اس موقع پر یہ شعر پڑھتے دیکھے گئے
ع ۔۔۔کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
عمران خان نے جواب میں دلیل دی کہ وہ قتل کے بعد نہیں، پہلے ہی توبہ کر رہے ہیں۔ یوں مخالفین اپنے سے منہ لے کر رہ گئے۔عمران خان کوعوام کی تکلیف کا اتنا احساس ہے کہ ہر ہڑتال پر برطانیہ میں مقیم اپنے بیٹوں قاسم اور سلمان کو بھی اسکول جانے سے منع کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر قوم کے بیٹوں کی تعلیم ضائع ہو تو ان کے اپنے بیٹوں کی بھی ہونی چاہیے۔
نہ صرف یہ، بلکہ قاسم اور سلمان برطانیہ میں اپنے دیگر کلاس فیلوز کو بھی اسکول نہیں جانے دیتے۔ اس معاملے میں زبردستی قطعاً نہیں کی جاتی، بس ا سکول کے داخلی دروازے پر ٹائر جلا دیتے ہیں۔ اور پھر کہتے ہیں جو اپنی مرضی سے سکول نہیں آنا چاہتا وہ چھٹی کرے۔
عمران کو یہ بھی احساس ہے کہ ہڑتال کہ وجہ سے دیہاڑی دار اپنی روزی سے محروم رہ جاتا ہے۔ وہ اور اس کے بچے بھوکے سوتے ہیں۔ یقین کریں، صرف اس غریب مزدور کے غم میں خان صاحب بھی دن بھر کچھ نہیں کھاتے اور برطانیہ فون کر کے اپنے بیٹوں کو بھی منع کر دیتے ہیں۔
یہی نہیں، عمران خان نے اسد عمر کی ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے کہ وہ ان کے کمرے کے باہر ٹائر جلا دیا کریں۔ تاکہ جب انہیں کمرے سے نیواں نیواں ہو کر نکلنا پڑے تو عام آدمی کی تکلیف کا بخوبی اندازہ کر سکیں۔ خان صاحب ڈی چوک پر کنٹینر کی مختصر حاضری (جسے وہ دھرنا کہتے ہیں) کے بعد اسی لیے بنی گالہ واپس چلے جاتے ہیں کہ کنٹینر ایوان اقتدار کے قریب کھڑا ہے اور وہاں سے عام پاکستانیوں کے دکھ درد کا آسانی سے اندازہ نہیں ہوتا۔
جمہوریت سے محبت کا یہ عالم کہ "آب پارہ” کے قریب دھرنا دینا بھی پسند نہ کیا، اور پارلیمان کے سامنے براجمان ہوئے۔کسی ڈکٹیٹر کے کندھے سے کندھا تو کیا، ہاتھ تک نہیں ملایا۔ کبھی کسی تھرڈ امپائر پر تکیہ نہیں کیا، بلکہ ہمیشہ اپنے "ذاتی” زور بازو پر بھروسا کیا۔اور اسکرپٹ تو انہوں نے کبھی اپنی تقریر کا نہیں لکھا (جوپاس کھڑا شخص کان میں کہتا ہے وہی بولتے ہیں)، کسی دوسرے کے لکھے اسکرپٹ پر کہاں عمل کریں گے۔ اس کے باوجود اگر کوئی عمران خان کو جمہوریت دشمن کہے، تو اس کی عقل کا ماتم کرنے کے لیے ٹویٹ ہی کی جا سکتی ہے۔
یہی دیکھ لیں ۔ جو انہوں نے ہڑتالوں، جلاؤ اور گھیراؤکو ٹوئٹر پر خوبصورت سا انگریزی نام دیا ہے” شٹ ڈاؤن ٹو ری بلڈ”۔ یعنی بند کردو، دوبارہ تعمیر کے لیے۔اس سے زیادہ پرمغز فقرہ کوئی نہیں دے سکتا تھا۔ اب تو سڑکیں تعمیر کرنے والے ادارے بھی "شاہراہ بوجہ تعمیر بند ہے” کی جگہ شٹ ڈاؤن تو ری بلڈ لکھوانے پر غور کر رہے ہیں۔بس خیال رہے فقرے میں شین کے اوپر زبر اور بلڈ کے نیچے زیر لگا کر پڑھنا ہے، ورنہ گند اور خون دونوں آپ کے ذمے ہوگا۔
بہت اچھی پوسٹ ہے
پسند کریںپسند کریں
حوصلہ افزائی اور تعریف کابہت شکریہ جمیل صاحب۔ اللہ آپ کو خوش رکھے
پسند کریںپسند کریں
Behtareen…keep it up Omair sahab
پسند کریںپسند کریں
Though I disagree with your PTI-centric criticism but your writing style is very nice…
پسند کریںپسند کریں
بہت شکریہ عمر۔ سوچیں مختلف ہوں تو ہی اچھی ہوتی ہیں۔ اختلاف میں ہی حسن ہے۔
پسند کریںپسند کریں
بہت خوبصورت انداز سے آپ نے بات کا رخ پھیرہ۔
پسند کریںپسند کریں