آپ نرگس تو نہیں؟

یہ اقتسابات مبارک حیدر کی کتاب "تہذیبی نرگسیت” کے ایک باب سے لیے گئے ہیں۔ پڑھنے کے بعد فیصلہ کریں، کیا آپ خود یا آپ کے اردگرد موجود افراد تو اس کاشکار نہیں؟
نرگسیت خود پسندی کو کہتےہیں، اور کسی شکل میں یہ مرض بھی بن جاتی ہے۔ اس مرض کا شکار لوگ اردگرد کی دنیا میں اذیت اور تباہی کا باعث بنتے ہیں۔
کسی تنظیم کی اجتماعی کارکردگی میں کسی ایک شخص کی حد درجہ بڑھی ہوئی خودپسندی اور جارحانہ انا پرستی ایسی رکاوٹیں اور الجھنیں پیدا کردیتی ہے جس سے تنظیم کو نقصان پہنچتا ہے۔ متعلقہ شخص کو نہ تو اس کا احساس ہوتا ہے نہ ہی وہ احساس دلائے جانے پر اپنی اذیت ناک کوتاہی کو قبول کرتا ہے۔
جب نرگسی شخص کی انا کو خطرہ پیدا ہو جائے تو وہ صحت مند آدمی سے کہیں زیادہ جذباتی ردعمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔ حتیٰ کہ نرگسی طیش کا مظاہرہ کرتا ہے۔ جب کسی تقابلی جائزہ کے نتیجے میں وہ دوسروں سے کم تر نظر آئے تو وہ عام آدمی سے کہیں زیادہ غم و غصہ اور جارحیت دکھاتا ہے۔
نرگسی شخص اپنی ناکامی کو اپنی ذات سے باہر نکال دیتا ہے، یعنی دوسروں پر ڈال دیتا ہے۔
تعریف و تحسین کا بھوکا ہوتا ہے۔ دوسروں کی کردار کشی اور اپنی نمائش نرگسی شخصیت کے طرز عمل کے ظاہری حصے ہیں۔
۔۔۔
اب آپ بتائیے، کیا آپ خود، یا آپ کے گرد موجود افراد میں یہ علامات پائی جاتی ہیں یا نہیں۔

4 thoughts on “آپ نرگس تو نہیں؟

  1. بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں نرگیسیت کے شکار افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے اور دوسری اور بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ہماری ہر تنظیم، ہر ادارے میں ایسے افراد وافر مقدار میں موجود ہیں، کمی تربیت کی ہے۔ نرگسیت کا شکار افراد نہ صرف آپ کی اجتماعی زندگی کو متاثر کرسکتے ہیں بلکہ ذاتی زندگی میں بھی آپ کو ذہنی و جسمانی اذیت سے دوچار کرسکتے ہیں۔ ایسے افراد کو خصوصی توجہ اور تربیت کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ایک سست اور بہت وقت طلب وصبر آزما کام ہے۔

    پسند کریں

تبصرہ کریں