آصف ناشتہ کرنے گیا ہے

بیکری پرہر تھوڑی دیر بعد ایک پکار پڑتی ، "او آصف، جلدی آ یار!”
ایک پک اپ پر پانی کی بوتلیں لد کر آئی تھیں، جنہیں اتارا جانا تھا۔ پک اپ کے گرد جمگھٹا لگا تھا، تمام افراد کے چہرے پر پریشانی تھی اور کسی آصف کو بلایا جا رہا تھا۔
تھوڑی دیر مزید غورکرنے سے معلوم ہوا کہ پک اَپ کے گرد گھیرا ڈالے افراد میں سے ایک تو ڈرائیور ہے، آصف کو آوازیں لگانے والابیکری کا ملازم ہے جس کے ذمہ پانی کی بوتلیں اتارناہے۔ سپروائزر اور دیگر عملہ اس کے علاوہ ہیں۔ آصف کو پکارنے والا شخص تھوڑی تھوڑی دیر بعد بے بسی سے سپروائزر کی جانب دیکھتا اور شکوہ کرتا ، "دیکھیں نا سر، آصف آ ہی نہیں رہا۔”
پک اپ والے کی ’’ جلدی کرو استاد، ہمیں آگے بھی جانا ہے‘‘ بیکری ملازم کی ’’آصف یار!جلدی آ۔‘‘ فریادیں اور پکاریں صورت حال کی سراسیمگی میں مزید اضافہ کر تی رہیں اور ہم سوچتے رہے،  یہ آصف صاحب ہیں کون، جن کے نہ آنے سے کاروبار زندگی معطل ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ آصف کے ذمے پک اَپ سے اتاری گئی بوتلیں کو آگے پہنچانا تھا، اور وہ ناشتاکر رہاتھا، لہذا اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر تھا۔
ارے! بس اتنی سی بات۔ آصف نہ سہی ، یہ جو دیگر بیکری ملازم گھیرا ڈالے کھڑے ہیں، ان سے کام لے لیاجائے۔ یہ نہیں ہو سکتاتو جس کے ذمے بوتلیں اتارنا ہے، وہ بوتلیں اتار کر پک اپ والے کو فارغ کردے۔ جب آصف صاحب ناشتے سے فراغت پا لیں گے تو ڈھیر کی ہوئی بوتلوں کو اپنی منزل تک پہنچا دیں گے۔ ہم یہ سوچتے رہے، لیکن ان لوگوں کو کہنے کی ہمت نہ ہوئی۔
اتنی دیر میں آصف آگیا، پک اپ سے بوتلیں اتاری گئیں، آصف صاحب نے انہیں گھسیٹ کرچند گز دور ڈھیر کردیا۔ ہم نے،پک اپ والے نے اور سپروائزرنے سکھ کا سانس لیا، باقی ملازمین بھی اپنے اپنے کام میں مشغول ہوگئے۔
اب سوچتا ہوں ہم سب ہی اپنے معاملات زندگی میں کسی نہ کسی آصف کا انتظار کر تے رہتے ہیں ۔ ہم سبھی اپنا اپنا کام اس لیے ملتوی کرتے چلے جاتے ہیں کہ ہمارا آصف ناشتاکرنے گیا ہوتا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو، کہ ہم دفتری اوقات میں ناشتانہ کیا کریں یا آصف ناشتاکرنے چلا جائے، تو بھی  اپنے حصے کا کام مکمل کر چھوڑیں  یا اپنے کام کے ساتھ ساتھ آصف کا کام بھی کر ڈالیں۔

4 thoughts on “آصف ناشتہ کرنے گیا ہے

تبصرہ کریں