پہلا طریقہ
دوسرے چینل پر خبر چلتی دیکھیں۔
دھاڑ کر اپنے عملے سے پوچھیں، "کیا یہ خبر ہمارے پاس ہے؟”
جواب نہ میں آئے تو اپنے سر کے بال نوچیں۔
جواب ہاں میں آئے تو عملے کے سر کے بال نوچیں، کہ خبر آئی ہوئی تھی تو پہلے کیوں نہ بتایا۔
جواب نہ میں آنے کی صورت بے تابی سے فون اٹھائیں، متعلقہ رپورٹر سے بازپرس کریں اور اسے جھاڑپلانا شروع کر دیں۔
رپورٹر آپ کا فون سن رہا ہے، چنانچہ خبر مزید تاخیر کا شکار ہو رہی ہے۔ اس بات پر مزید برہم ہو جائیں۔
فون میز پر پٹخ دیں۔ جلدی سے بھاگ کر ان ٹی وی اسکرینز کی طرف جائیں جہاں آپ کی مطلوبہ خبر چل رہی ہے۔
اپنی میز اور معاصر ٹی وی چینلز کی اسکرینز کے درمیان تیز تیز قدموں سے ٹہلیں، دانت کچکچائیں، اپنا اور عملے کا سر یکے بعد دیگرے نوچیں۔
یہ عمل جاری رکھیں، اور ہر تھوڑی دیر بعد چلا چلا کر پوچھیں، "خبر آئی۔”
جواب منفی میں آنے پر سٹپٹانا، بوکھلانا اور گھبرانا جاری رکھیں۔
خبر آ خر کار آ جائے تو یہ کہہ کر مزید مایوسی کا شکار ہو جائیں، "اب کیا فائدہ، باقی سارے چینل تو چلا چکے ہیں۔”
دوسرا طریقہ
دوسرے چینل پر خبر چلتی دیکھیں تو فوراً آسمان کی طرف نگاہ اٹھائیں۔
اگر آسمان ٹوٹ پڑا ہے تو پہلا طریقہ اختیار کریں۔
اگر آسمان نہیں ٹوٹا تو ٹھنڈی سانس بھریں اور جو خبر آپ کے پاس پہلے سے موجود ہے، اس پر دیہان دیں۔
ویسے کیا واقعی ٹی وی چینلز میں ایسا ہی ہوتا ہے؟
پسند کریںLiked by 1 person
جی اسد صاحب. ہماری مبالغہ آرائی اپنی جگہ،صورتحال تقریباً ایسی ہی ہوتی ہے
پسند کریںپسند کریں
واہ عمیر صاحب۔۔کمال کردیا۔۔۔یہ ساری صورتحال دیکھ کر ایک شخص ہی ذہن میں آ رہا ہے۔۔
پسند کریںLiked by 1 person
کیا خوب نقشہ کھینچا ۔ ۔ ۔ ٹوم اینڈ جیری کارٹون کی یاد دلا دی۔
پسند کریںLiked by 1 person
تمام باتیں ایک طرف۔۔ لیکن سائیڈمیں تعارف آرہاہےاُس کے توکیاہی کہنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 😀
پسند کریںLiked by 1 person
پہلی بار آپ کا بلاگ پڑھنے کا اتفاق ہوا اور اس بات پر حیرت ہوئی کہ جہاں اتنے سارے بلاگ پڑھتا ہوں یہ والا آج تک کیوں نہ دیکھا۔ عمدہ اور دلچسپ لکھتے ہیں لکھتے رہئے گا۔
رائے محمد اذلان المعروف مصنف
پسند کریںLiked by 1 person
پنگ بیک: حضور والا! صحافی بھیجیے | نوک جوک