حسب معمول دفتر کے لیے لیٹ ہو ں، موٹرسائیکل کی چابی اٹھاتا ہوں تو نظر ساتھ رکھے ہیلمٹ پر بھی پڑتی ہے۔
میں سر جھٹکتا ہوں، قانون اور ہیلمٹ دونوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باہر نکل جاتا ہوں۔
آگے ٹریفک کا سرخ اشارہ میرا منہ چڑارہا ہے۔ ہارن بجا بجا کر اپنے آگے کھڑے لوگوں کو دائیں بائیں سرکنے پر مجبور کرتا ہوں، اتنی دیر میں اشارہ سبز ہو جاتا ہے۔لگتا ہے میرے علاوہ ہر شخص اسی چوک پر قیام کا ارادہ لے کر گھر سے نکلا ہے، میں ہارن پر ہاتھ رکھتا ہوں اور آسمان سر پر اٹھا لیتا ہوں۔
اگلا اشارہ بھی سرخ ہے، لیکن میرے سے آگے کوئی گاڑی نہیں، لہذا آسانی سے اسے کاٹ دیتا ہوں۔ میری وجہ سے ایک گاڑی کو اچانک بریک لگانا پڑتے ہیں، ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی خاتون کا سر ڈیش بورڈ سے ٹکراتا ہے، گاڑی والا کھڑکی سے سر نکال کر کچھ کہتا ہے۔ میں کچھ نہیں سنتا،آگے بڑھ جاتا ہوں۔
ابھی دفتر کا وقت شروع ہوئے گھنٹہ ہی گزرا ہے کہ میں اپنی نشست پر پہنچ چکا ہوں۔ساتھی شکوہ کرتا ہے، میں اسے بتاتا ہوں ایک گھنٹہ تاخیر سے آنا تاخیر نہیں کہلاتا۔ ہم دونوں قریبی ہوٹل سے نان چنے منگواتے ہیں۔دفتر میں کام سے آئے افراد کا رش بڑھتا جا رہا ہے، ایک صاحب زیادہ جلدی مچاتے ہیں۔۔۔ "تے ہن اسی ناشتہ بھی نہ کریے” میں پنجابی میں انہیں ڈپٹ دیتا ہوں۔
ناشتے سے فراغت پاتے پاتے مزیدایک گھنٹہ لگ جاتا ہے۔ پہلی فائل کھولتا ہی ہوں کہ یاد آتا ہے، جہلم والے کزن کو بڑے دنوں سے کال نہیں کی۔ دفترکے فون سے رابطہ کرتا ہوں۔ دفتر میں کام سے آئے سائلین کا خیال ہے، اسی لیے کزن سے صرف دس منٹ بات کرتا ہوں۔
اتنی دیر میں چھوٹی بیٹی کا پیغام ملتا ہے۔ میں نے اس کی اسائنمنٹ پرنٹ کرانی ہے۔ آج کل کے استاد بھی بچوں سے سو سو صفحوں کی کتابیں لکھوا لیتے ہیں، دفتری پرنٹر کی سیاہی مدہم پڑ جاتی ہے۔ مجھے نئی کارٹریج کے ساتھ دوبارہ پرنٹ نکلوانے پڑتے ہیں۔
اب دفتری اسٹیشنری ضائع تو نہیں کرنی، میں استعمال شدہ اضافی صفحے بھی بیگ میں رکھ لیتا ہوں۔ رف ورک میں چھوٹی کے کام آئیں گے۔
دوسرے شعبے سے میرا دوست ناصر آگیاہے، اسے شکوہ ہے کہ میں کبھی اس کے پاس چکر نہیں لگاتا۔ میں اسے بتاتا ہوں کہ مجھے فرصت ہی نہیں ملتی۔
اسی دوران ملکی مسائل پر ناصر سے بحث زور پکڑ لیتی ہے۔ میں کہتا ہوں، "ہمارے سیاست دان کرپٹ، ہماری فوج کرپٹ۔۔۔ اس ملک کی حالت بدلے بھی تو کیسے بدلے؟”
ناصر قائل ہوتے ہوئے سگریٹ سلگاتا ہے، اور اس کا دھواں صبح آٹھ بجے سےآئے سائل پر چھوڑ دیتا ہے۔
میں دفتر کے فون سے گوجرانوالہ کے کزن کو کال ملا لیتا ہوں