لعنت بھیج کر شیئر کریں

ایک جدید ماڈل کی قیمتی کار سڑکوں پر رواں ہے۔ سیاہ چشمے پہن کر کار چلانے والے شخص سے دولت مندی ٹپک رہی ہے۔ کار میں اسکول یونیفارم پہنے چار بچے بیٹھے ہیں، اور اونگھتی نظروں سے گردوپیش کو دیکھ رہے ہیں۔
چوک پر ٹریفک کا اشارہ سرخ ہے، لیکن کار والا بے پروائی سے اسے کاٹتے ہوئے آگے بڑھ جاتا ہے۔ اگلے سگنل پر بھی یہی کہانی دہرائی جاتی ہے کہ ٹریفک کانسٹیبل اسے روک لیتا ہے۔ اب کار والے کو غصہ آ جاتا ہے، وہ چوٹ کھائے کتے کی طرح بھونکتے ہوئے گاڑی سے نکلتا ہے
"تم نے مجھے روکنے کی جرائت کیسے کی؟”
کانسٹیبل حیران ہوتا ہے، "جناب آپ نے دو جگہ ٹریفک اشارہ توڑا ہے۔”
کار والا مغلظات بکتا ہے، کانسٹیبل کی پیٹی اتروانے کی دھمکی دیتا ہے۔ پچیس ہزار روپے کمانے والا قانون کا رکھوالا،  قانون شکن سے مرعوب ہو جاتا ہے، اور گاڑی آگے بڑھ جاتی ہے۔
کچھ دور آگے، گاڑی ایک بڑے اور مہنگے اسکول کے گیٹ پر رکتی ہے۔ چاروں بچے تعلیم خریدنے عمارت میں داخل ہو جاتے ہیں، جہاں صرف ایک بچے کی ماہانہ فیس لاکھوں میں ہے۔
میں یہ منظر دیکھتا ہوں اور سوچتا ہوں۔لاکھوں کی تعلیم پانے والے یہ بچے، تہذیب کبھی  نہیں سیکھیں گے۔
جی ہاں۔ ٹریفک اشارہ توڑ کر آپ انہیں قانون توڑنے کی تربیت دے رہے ہیں۔ اور آج کا معمولی قانون شکن ہی کل کا بڑا مجرم بنے گا۔ آج اشارے پر دوسروں کا حق غضب کرنے والا کل بڑے بڑے حقوق پر ڈاکا ڈالے گا۔
آپ خود تو مجرم ہیں ہی، آپ کی نسل بھی مجرم بنے گی۔
جونسل  آج قانون کا احترام نہیں سیکھے گی، وہ کل کو اپنے باپ کا احترام کیسے کرے گی؟
یہ کیا رویہ ہے جو ٹریفک اشارے کی پامالی کو درست سمجھتا ہے۔ یہ کیا رویہ ہے جوقانون شکنی کے باوجود کانسٹیبل سے بدتمیزی کو درست سمجھتا ہے۔
آئیے، اس رویے پر، اور ایسا رویہ رکھنے والوں پر لعنت بھیجیں۔ اور اسے اتنا پھیلائیں کہ یہ لعنت  ہر قانون شکن تک پہنچ جائے۔

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s