

اس دن راشد صاحب نے گاڑی خریدنی تھی، لہذا پانچ لاکھ روپے گھر سے لے کر آئے تھے۔
یہ وہی راشد صاحب ہیں جو اس وقت تک ہمارے کروڑوں روپے کے مقروض ہو چکے ہیں۔ وجہ جاننے کے لیے پڑھیں، تم میرے مقروض ہو راشد
خیر ہمیں راشد صاحب کے ارادے اور نقدی کی بھنک پڑی تو اتنی زیادہ رقم کو چھونے کے لیے مچل پڑے۔ تصویر کھینچوانے کے بہانے رقم مانگی۔ پرائے پیسے ہاتھ میں آئے تو واپس کرنے کو دل نہ کرے۔ طبعیت یہ رقم غائب کرنے پر مائل ہونے لگی۔ راشد صاحب کا دھیان بٹانے کو بارہا کہا، "وہ دیکھو چڑیا۔” لیکن شاید ان کی اس جملے سے کوئی اچھی یاد وابستہ نہ تھی، چڑیا دیکھنے کے بجائے ہمیں ہی زیادہ غور سے دیکھنے لگے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں