پیاسا صحافی

ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک صحافی بہت پیاسا تھا۔ صبح سے پریس کلب میں بیٹھا تھا لیکن اس کے ہاتھ نہ ہی کوئی معقول خبر آئی، نہ ہی ماکول و مشروب۔ پیاس کے مارے برا حال ہو گیا۔
ہوتے ہوتے دوپہر کا وقت آیا لیکن خبر ندارد۔ صبح سے اس کا ایک بھی بیپر نہ ہوا تھا۔(ٹی وی پر براہ راست انٹرویو یا خبر دینے کو تکنیکی زبان میں بیپر کہا جاتا ہے)۔ بیپر دیے بغیر اس صحافی کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگے۔ اس نے پریس کلب کے ایک سیانے صحافی سے پوچھا۔۔۔ آج تو کوئی خبر ہی نہیں مل رہی۔ سیانے صحافی نے بتایا، بیٹا خبریں تو فیلڈ میں جانے سے ملتی ہیں۔ پیاسا صحافی بے چارہ پریس کلب جانے کو ہی فیلڈ میں جانا سمجھتا تھا۔
اس نے سیانے صحافی کی بات سنی ان سنی کر کے ادھر اُدھر فون گھمانے شروع کیے لیکن کوئی کامیابی نہ ملی۔ یونہی فون سے کھیلتے کھیلتے اسے ایک پیاری سی بلی نظر آئی۔ اس نے بلی کی فوٹیج بنانا شروع کر دی۔ فوٹیج بناتے بناتے پیاسے صحافی کو یاد آیا کہ وہ تو بہت سیانا بھی ہے۔ پس اس نے اپنے نیوز روم میں یہ فوٹیج بذریعہ وٹس ایپ بھیج دی۔۔۔ ساتھ ہی سنسنی خیز خبر بھی۔۔۔ بریکنگ نیوز (وہ جب بھی نیوز روم میں کوئی خبر لکھواتا، ساتھ بریکنگ نیوز کا سابقہ ضرور لگاتا) لاہور کی ڈیوس روڈ پر بلیوں کا راج۔ حکومت قابو پانے میں ناکام ہو گئی۔
نیوز روم میں بھی بہت سے پیاسے اور سیانے صحافی بیٹھے تھے۔ وہ صبح سے خبریں چلا چلا کر ہلکان ہو چکے تھے لیکن پیاس ختم ہونے میں آ رہی تھی نہ ہی ذہانت۔
تھوڑی ہی دیر بعد دنیا نے ٹی وی پر بریکنگ نیوز چلتے دیکھی
لاہور میں بلیوں کا راج، حکومت کہاں ہے؟
اور فوٹیج میں ایک معصوم سی بلی کھمبا نوچتے دکھائی دے رہی تھی۔

One thought on “پیاسا صحافی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s