ایک خبر نے نہال کر دیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق خیبر پختونخوا کے 34 ہزار طلبہ گزرے چھ ماہ میں نجی اسکولوں سے سرکاری اسکولوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے سرکاری تعلیمی ادارے نے این جی او آدم سمتھ انٹرنیشنل کے ساتھ مل کر تئیس اضلاع میں سروے کرایا۔ سروے کے مطابق ستمبر 2015 سے مارچ 2016 تک طلبہ کی ایک بڑی تعداد نجی اداروں سے سرکاری تعلیمی اداروں میں منتقل ہوئی۔
والدین کے مطابق اس کی وجہ سرکاری اسکولوں میں معیار کی بہتری ہے۔ مزے کی بات یہ کہ ان میں سے 62 فیصد والدین وہ تھے جنہوں نے شروع میں اپنے بچے نجی اسکولوں میں داخل کرائے۔
50 فیصد والدین نے بڑھتے تعلیمی اخراجات کی وجہ سے اپنے بچے نجی تعلیمی اداروں سے اٹھوا لیے، 28 فیصد کو نجی اداروں کا معیار پسند نہ آیا، 19 فیصد نے یہاں موجود سیکھنے اور سکھانے کے لیے مواد کی عدم فراہمی کی شکایت کی۔
سروے سے معلوم ہوا کہ والدین کا سرکاری تعلیمی اداروں پر اعتماد بحال ہو رہا ہے۔
آدم سمتھ انٹرنیشل کے میڈیا ایڈوائزر نجیع اللہ خٹک کے مطابق حکومت نے تین ہزار اسکولوں میں کھیلنے کی جگہ بنائی ہے اور یہ سہولت مزید دس ہزار اسکولوں میں فراہم کی جائے گی۔ نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے ہزاروں نئے اساتذہ بھرتی کیے گئے اور حکومت ان کی تربیت کے لیے بھی وسائل فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جب پوچھا گیا کہ کیا والدین سرکاری اسکولوں سے مطمئن ہیں، تو چھیانوے فیصد نے مثبت جواب دیا۔ چھیالیس فیصد والدین نے کہا سرکاری اسکولوں کا معیار نجی اسکولوں کے برابر یا اس سے بھی بہتر ہے۔
اس خبر نے نہال کر دیا ہے۔ ملک میں ایک صوبہ ایسا ہے جہاں کے عوام سرکاری ادارے پر اعتماد کرنے لگے ہیں۔ اور ادارہ بھی وہ جو تعلیم دیتا ہے۔ تعلیم جو نسلیں سنوار دیتی ہے۔ تعلیم۔۔۔ جسے حاصل کرنے کے بعد شعور آتا ہے۔ وہ شعور جو درست اور غلط کی تمیز سکھاتا ہے۔ وہ شعور جو بتاتا ہے کہ اوور ہیڈ برج کے ساتھ ساتھ محلے کی پکی اور صاف گلیاں بھی اتنی ہی اہم ہیں۔ وہ شعور جو بتاتا ہے کہ سڑکیں بنانے کے ساتھ ساتے اسکول اور اسپتال بھی بنانے چاہییں۔ وہ شعور جو بتاتا ہے کہ حکومت وہی کامیاب ہے جس کے عوام حکومتی اداروں پر اعتماد کرتے ہوں۔
دعا ہے کہ دوسرے صوبے بھی خیبر پختونخوا سے سبق سیکھیں۔ اپنے عوام کو نجی اداروں سے بہتر تعلیم دیں۔ پاکستان کو باشعور بنائیں۔
محترم ۔ درست ہے کی تعلیم کی طرف توجہ دی جانا چاہیئے ۔ لیکن یہ اعداد و شمار کوئی خاص بات نہیں ہیں ۔ اگر 5 سال قبل سروے کیا جاتا تو بھی لگ بھگ یہی نتیجہ سامنے آتا ۔ جن شہروں میں نجی تعلیمی ادارے کافی ہیں ۔ وہاں سروے کرا لیجئے ۔ اس سے ملتا جُلتا نتجہ سامنے آئے گا ۔
پسند کریںپسند کریں
اچھا۔ یعنی تمام صوبوں میں ہی بچے نجی اسکولوں سے سرکاری اسکولوں میں منتقل ہو رہے ہیں؟
پسند کریںپسند کریں