ہمیں ہمیشہ سے آج کا کام کل پر چھوڑنے کی عادت ہے۔ کوئی اسائنمنٹ ملی ہو تو آخر وقت تک لٹکائے رکھتے ہیں۔ جمع کرانے میں ایک دن رہ جائے تو ہول اٹھنے لگتے ہیں ۔ تب جا کر کام شروع ہوتا ہے۔ ہر گھڑی دھڑکا لگا رہتا ہے، جیسے تیسے کر کے کام مکمل کرتے ہیں، نہ تو درست طریقے سے ناقدانہ نظر ڈال پاتے ہیں نہ ہی بہتری کے لیے کوئی وقت دے پاتے ہیں۔ بس اسائمنٹ مکمل ہوتے ہی متعلقہ فرد کے حوالے کرتے ہیں اور آئندہ ایسا نہ کرنے کے لیے خود سے وعدہ کرتے ہیں۔
اور اگلی بار پھر ایسی ہی صورتحال ہوتی ہے۔یعنی خیالی منصوبے تو بہت بناتے ہیں، لیکن آج کا کام کل پر چھوڑنے کی عادت نہیں جاتی۔
ایسی ہی شش و پنج کے دوران ہمیں دو منٹ کا قانون نظر آیا۔۔۔ یہ پڑھنے کے بعد سے کافی افاقہ ہے۔
قانون بنانے والوں کا کہنا ہے سستی سے چھٹکارا پانے میں صرف دو منٹ لگتے ہیں۔ صرف دو منٹ!
پہلے پہل ہمیں بھی یقین نہ آیا۔ یعنی جو عادت پالنے میں ہمیں برسوں لگے وہ دو منٹ میں کیسے ختم ہو گی۔ مزید پڑھنے پر معلوم ہوا بات ایسی بھی سادہ نہیں۔ قانون کے مطابق جو بھی کام آپ نے کرنا ہے، اگر اسے کرنے میں دو منٹ سے کم وقت لگتا ہے، تو وہ کام ابھی کر لیں۔ اکثر بہت معمولی سی چیزیں بھی ہم سستی کی وجہ سے لیٹ کر دیتے ہیں۔ مثلاً کھانا کھانے کے بعد برتن دھونا ہو، بکھرے کپڑے سمیٹنا ہوں، کمرے کی ترتیب درست کرنا ہو، کوئی ای میل کرنی ہو۔۔۔ قانون کہتا ہے، اگر تو یہ کام کرنے میں دو منٹ سے کم وقت لگتا ہے۔تو ابھی کےابھی کر لیں۔
بھئی واہ۔ اکثر ہم ان کاموں کی وجہ سے گھنٹوں کی تاخیر کر دیتے تھے جنہیں کرنے میں دو منٹ بھی نہیں لگتے۔
اب اسی اصول کو لاگو کرتے ہیں بڑے کاموں کی طرف۔ مثلاً آپ نے وزن کم کر نا ہے۔ یہ تو دو منٹ میں نہیں ہو سکتا، پھر کیا کیا جائے؟
تو بھیا، قانون بنانے والے کہتے ہیں کوئی بڑا مقصد حاصل کرنے کے لیے جو کام کرنا ہے، وہ دو منٹ میں شروع تو ہو سکتا ہے نا؟
تو شروع کر دیں
شاید نیوٹن نے کوئی ایسی ہی بات کہی تھی کہ جو چیز سٹل ہو وہ سٹل رہنا چاہتی ہے اور جو حرکت میں ہو وہ حرکت میں رہنا چاہتی ہے۔
تو قانون کہتا ہے آپ حرکت میں آ جائیں۔مقصد کے لیے کام شروع کر دیں، باقی کی منزلیں خود ہی آسان ہو جائیں گی۔
فرض کریں۔۔۔ آپ رائٹر بننا چاہتے ہیں۔ تو قلم اٹھائیں اور لکھنا شروع کر دیں۔ اس میں دو منٹ سے بھی کم لگیں گے ۔ لیکن آپ نے لکھنا شروع کیا تو پھر لکھتے چلے جائیں گے۔
کوئی کتاب پڑھنا چاہتے ہیں۔ اٹھا کر دو منٹ تک اسے پڑھیں۔۔۔ پھر آپ کا رکھنے کو جی نہیں چاہے گا۔
ورزش کرنا چاہتے ہیں۔ تو دو منٹ میں جاگرز پہن کر دروازے تک پہنچ جائیں۔۔۔ آگے پارک یا جم تک آپ کے قدم خود بخود اٹھیں گے۔
دراصل کوئی بھی بڑا کام کرنے میں پہلا مرحلہ اسے شروع کرنے کا ہوتا ہے۔ ایک دفعہ شروع ہو جائے تو مکمل ہو ہی جاتا ہے۔
تو انتظار کس بات کا، دو منٹ ہی تو لگنے ہیں، شروع کر دیں!
نوٹ: ہم سیلف ہیلپ پر پڑھا کرتے، اب اسے بلاگ پر شیئر کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ بلکہ بات کو زیادہ واضح کرنے کی خاطر ویڈیوز بھی بنائی ہیں اور یو ٹیوب پر ایک چینل بھی لانچ کیا ہے۔ (لنک یہ ہے۔۔۔پسند آئے تو سبسکرائب کریں، دوسروں کو بھی اس کا لنک بھیجیں)
دو منٹ کا نظریہ اس ویڈیو میں بیان کیا گیا ہے
عمیرصاحب ہم آپ کی ویڈیونہیں آپ کی تحریرکے فین ہیں۔۔۔ بس لفظوں کیساتھ قواعدوضوابط کاانصاف کرتے ہیں ہم آپ کوپڑھتے ہی چلے جائیں گے۔
پسند کریںپسند کریں