مشکل کا حل کیسے نکالیں؟

دراصل مشکل اتنی اہم نہیں ہوتی، جتنا اہم ہمارا ردعمل ہوتا ہے۔
اس بات کو مثال کے ذریعے واضح کرتے ہیں۔
ٹونی رابنز ایک امریکی بزنس مین ہیں، اور سیلف ہیلپ پر کئی کتابیں لکھ چکے ہیں۔ جب وہ گیارہ سال کے تھے تو ان کے گھر کے حالات کچھ ٹھیک نہ تھے۔ ان کے والد بے روز گار تھے ۔۔۔ والد اور والدہ میں لڑائی بھی رہتی۔
ایسے میں ایک تہوار کے موقع پر چند اجنبی لوگوں نے ان کے گھر کھانا بھیجا۔
ٹونی رابنز کے والد نے کہا ۔۔۔ اچھا، تو اب ہمیں خیرات بھیجی جا رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے مجھے ناکارہ شخص سمجھا جاتا ہے۔ اس بات پر جھگڑ کر وہ گھر سے باہر چلے گئے
ٹونی رابنز کا ردعمل کچھ مختلف تھا۔۔۔
ٹونی نے سوچھا۔۔ چلو آج ہمارے ہاں کچھ کھانے کو تو آیا، میں خوب پیٹ بھر کے کھاؤں گا۔ اس نے یہ بھی سوچا کہ دنیا میں سبھی لوگ برے نہیں ہوتے، بلکہ خیال کرنے والے لوگ بھی ہوتے ہیں جو دوسروں کے گھروں میں کھانا پہنچاتے ہیں۔
وہ کھانا بھجوائے جانے سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے خود سے وعدہ کر لیا۔۔۔ وہ ہر سال رقم بچائے گا، اور خاص تہوار پر دو خاندانوں کو کھانا کھلائے گا۔ جب وہ سترہ سال کا ہوا، تو اس نے دو خاندانوں کے ہاں کھانا بھیجا۔ اس سے اگلے سال چار خاندانوں میں ۔۔۔ رفتہ رفتہ یہ سلسلہ بڑھا تو اس نے اپنے جاننے والوں کو بھی شامل کر لیا اور ایک فاؤنڈیشن بنائی۔
آج یہ فاؤنڈیشن بیس لاکھ افراد کو کھانا فراہم کرتی ہے۔
آپ نے دیکھا ۔۔۔ ایک ہی صورتحال پر دو افراد نے بالکل مختلف رد عمل دیا۔
ایک فرد نے غصہ کیا دوسرے نے شکر کیا۔
ایک شخص نے کھانا ملنے کو بھی رکاوٹ اور مشکل سمجھا۔ اور جھگڑ کر گھر سے چلا گیا۔ غصے نے نہ تو اس کا پیٹ بھرا نہ ہی کسی دوسرے کا کچھ فائدہ کیا۔
دوسرے فرد نے اسی صورتحال میں خود کے لیے اور دوسروں کے لیے اچھا سوچا۔ آج وہ بیس لاکھ افراد کا فائدہ کر رہا ہے۔
لہذا ثابت ہوا۔۔ یہ ہماری مرضی ہوتی ہے کہ ایک ہی جیسی صورتحال میں مایوس ہو کر بیٹھ جائیں یا اپنے لیے امید اور عزم کا دیا روشن کر لیں۔
مشکل اہم نہیں ہوتی۔۔۔ ہمارا ردعمل اہم ہوتا ہے

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s