زندگی میں آنے والے ذاتی، کاروباری یا سماجی مسائل سے ہم سبھی پریشان ہوتے ہیں اور انہیں فوری طور پر حل کرنے کی خواہش ہوتی ہے۔ اس بارے میں پڑھتے ہوئے ایک انتہائی دلچسپ چیز معلوم ہوئی۔
آپ نے کوئی بھی مسئلہ حل کرنا ہے تو گھبراہٹ یا پریشانی کے بجائے، ایک چیلنج سمجھ کر اس پر قابو پانے کی کوشش کریں۔ مسئلے کے حل کا تمام دارومدار اس بات پر ہے کہ آپ ردعمل کیا دیتے ہیں۔
سب سے پہلے ایسا کریں کہ خود پر قابو پائیں ۔۔۔ اپنے آپ کو یقین دلائیں آپ اسے حل کر لیں گے
پھر یوں کریں کہ مسئلے کو مسئلہ نہ کہیں ۔۔ پرابلم نہ کہیں۔۔۔ برابلم ایک منفی لفظ ہے۔۔۔ پریشان کر دیتا ہے
اسے ایک سچوئیشن کہہ لیں ۔۔۔ صورتحال کہہ لیں۔۔۔ یہ غیر جانب دار لفظ ہے ۔
بلکہ زیادہ بہتر ہے۔۔۔ اپنے مسئلے کو چیلنج کہیں۔۔۔ یہ مثبت لفظ ہے۔۔۔ حوصلہ دیتا ہے
اس سے بھی زیادہ بہتر ہے آپ اپنے مسئلے کو موقع قرار دے دیں۔۔۔ یوں یہ ایک چیلنج بن جائے گا
مثلاً
اگر کہا جائے ۔۔۔ مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے۔ اب گزارا نہیں ہوتا
تو یہ ایک منفی جملہ ہے۔۔۔ آپ کو پریشان تو کرتا ہی ہے، یہ تاثر بھی دیتا ہے کہ آپ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔
اس کی جگہ اگر یوں کہا جائے۔۔۔ مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، اب مجھے اپنی آمدنی بڑھانا ہو گی
یہ جملہ آپ کو حوصلہ بھی دیتا ہے، اور آمدنی بڑھانے کےلیے کچھ کرنے پر موٹی ویٹ بھی کرتا ہے
یاد رکھیں۔ دنیا میں کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا حل موجود نہ ہو۔ اور حل کا تمام دارومدار اس بات پر ہے کہ آپ رد عمل کیا دیتے ہیں۔