آپ کے علم میں ہو گا 23 مارچ 1940 کو لاہور میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست کا مطالبہ کیا گیا۔ اس قرارداد کی یاد میں لاہور کے اسی مقام پر ایک مینار تعمیر کیا گیا، جو مینار پاکستان کہلایا۔
اب آپ اپنے وطن کی یادگار دیکھنا چاہیں تو گریٹر اقبال پارک کا رخ کریں، یہاں آپ کو مینار پاکستان ایستادہ نظر آئے گا، لیکن آپ اس کے قریب نہ جا سکیں گے۔ مینار پاکستان کے گرد لوہے کی باڑ لگا دی گئی ہے۔ اور یہ بندش آج سے نہیں کئی سال سے ہے۔ پہلے مینار کے چبوترے کے گرد خاردار تار لگائی گئی تھی۔ دل کے ساتھ ساتھ نظروں کو بھی بھلی نہیں لگتی تھی۔ اب مینار پاکستان کو ایک خوبصورت جنگلے میں مقید کر دیا گیا ہے۔
کیسی بات ہے۔۔۔ قرار داد پاکستان کی یاد میں بنایا گیا مینار آج پاکستانیوں کے لیے ہی بند ہے۔ مینار پاکستان کی دیواروں پر قرار داد پاکستان کا متن بھی آویزاں ہے، اور سنا ہے اردو کے ساتھ ساتھ بنگالی زبان میں بھی۔۔۔ اب کسی نے قرارداد پڑھنی ہے تو گھر سے پڑھ کر آئے۔
پاکستان اس لیے بنایا گیا تھا کہ مسلمانوں کو ہندوؤں سے خطرہ تھا، اور آج یاد گار پاکستان کو پاکستانیوں سے خطرہ ہے۔
اگر آپ اچھے وقتوں میں مینار کا قرب حاصل کر چکے ہیں تو خوش نصیب ہیں۔ اس میں نصب سنگ مرمر کی ٹھنڈک اپنے وجود میں جذب کی ہے تو بختاور ہیں، اس کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر تصویر بنوائی ہے تو اقبال مند ہیں۔ سنا ہے مینار کا نچلاحصہ پھول کی پتیوں سے مشابہت رکھتا ہے۔ رکھتا ہو گا بھئی، اب یہ پھول ٹچ می ناٹ بن چکا ہے۔