مچھر طبیعت لوگ

جب بھی سردیاں آنے والی ہوں، یا جانے والی ہوں۔۔۔ مچھر نامی مخلوق کا راج قائم ہوتا ہے۔ ذرا کھڑکی کھلی رہ گئی تو غول کا غول کمرے میں در آتا ہے۔ آپ سوتے ہیں تو یہ کان میں آ کر بھنبھناتا ہے، آپ کو غافل پا کر آپ کا خون چوستا ہے۔ جس کی وجہ سے آپ کو خارش ہوتی ہے۔ آپ ہڑبڑا کر کھجاتے ہیں اور کروٹ بدل کر پھر سو جاتے ہیں۔ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ مچھر پلٹ پلٹ کر حملے کرتے ہیں اور آپ کی ساری رات کھجانے اور کروٹیں بدلنے میں گزر جاتی ہے۔ صبح کسل مندی ہوتی ہے لیکن زندگی کے معمولات شروع کرتے ہی آپ مچھروں سے رات بھر کی لڑائی بھول جاتے ہیں۔
کبھی کبھی مچھروں سے جنگ کی بدمزگی آپ کے چہرے پر بھی دکھتی ہے اور کوئی پوچھ بیٹھتا ہے، "خیر ہے، مضمحل کیوں ہو؟” تو آپ کندھے اچکاتے ہیں اور لاپروائی سے جواب دیتے ہیں، "کچھ نہیں، رات مچھر بہت تھے۔”
بس اتنی سی اہمیت ہوتی ہے مچھر کی آپ کی زندگی میں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

دس سال پہلے کی ڈانٹ

بارہ برس قبل کا قصہ ہے۔ میں اور فرخ ایکسٹرنل کے سامنے خوف زدہ سے بیٹھے تھے۔ بی ایس کا فائنل تھیسس ہم دونوں نے مل کر ہی لکھا تھا۔ چلو لٹریچر ریویو وغیرہ کی حد تک تو پہلے سے دستیاب مواد سے استفادہ کیا۔ لیکن ریسرچ میں خوب جان ماری۔ ڈیٹا خود اکٹھا کیا، انٹرویوز خود کیے۔ دن بھر فرخ کی موٹرسائیکل پر خاک پھانکتے۔ شام میں ہوسٹل واپس آ کر جمع شدہ مواد کو تحریر کرتے۔ ایک ایک لفظ خود اپنے ہاتھ سے لکھا۔ تحقیقی تجزیے اور اختتامی نوٹ میں تو اس قدر عرق ریزی کی کہ ایک ایک کوما اور فل اسٹاپ تک ازبر ہو گیا۔
اس کے باوجود ایکسٹرنل سے خوف زدہ ہونے کی ایک وجہ ان کی مونچھیں تھیں، جو بہت گھنیری نہ تھیں، لیکن چہرے کو خاصا بارعب بنا رہی تھیں۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ ایکسٹرنل صاحب انگریزی میں سوال پوچھتے اور انگریزی میں ہی جواب کی توقع رکھتے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں