لیڈر کی 12 خصوصیات

آپ کسی ادارے میں کام کر رہے ہیں، اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
ترقی کرنا چاہتے ہیں۔
تو اس کے لیے آپ کو ایک follower کے رول سے آگے بڑھ کر ایک leader کا رول اپنانا ہو گا۔
لیڈر بننے کے لیے آپ کو 12 خصوصیات اپنے اندر پیدا کرنا ہوں گی۔
1.لیڈر جو ہوتا ہے، وہ بہادر ہوتا ہے۔ مسائل سے گھبراتا نہیں ہے۔ اپنا حوصلہ قائم رکھتا ہے، اور اپنے ساتھ کام کرنے والوں کا حوصلہ بھی بڑھاتا ہے۔ فیصلے کرنے سے ڈرتا نہیں ہے۔
2.اچھا لیڈر اپنے کام کو اچھے سے جانتا ہے۔ جو کام کرتا ہے اس پر اسے مہارت ہوتی ہے۔
3.چوں کہ اچھا لیڈر اپنے کام کو جانتا ہے، اسی وجہ سے وہ پر اعتماد بھی ہوتا ہے۔
4.لیڈر کو خود پر قابو ہوتا ہے۔ ظاہر ہے ایک لیڈر نے اپنے ساتھ کام کرنے والے افراد کو لیڈ کرنا ہوتا ہے۔ تو ان پر قابو پانے سے پہلے وہ خود اپنے آپ پر قابو پانا سیکھتاہے۔
5.لیڈر انصاف کرتا ہے۔ جو اچھا کام کریں ان کی تعریف کرتا ہے۔ انہیں ترقی دیتا ہے۔ جو اچھا کام نہیں کرتے، انہیں سکھاتا ہے۔ اچھا کام کرنے کی جانب مائل کرتا ہے۔ اچھا لیڈر کسی سے ناانصافی نہیں کرتا۔ عہدے وغیرہ ذاتی پسند نا پسند کی بنیاد پر نہیں، بلکہ اہلیت کی بنیاد پر دیتا ہے۔
6.سوچ سمجھ کر فیصلے کرتا ہے۔ اور پھر اپنے فیصلے پر قائم رہتا ہے۔ جو لوگ کوئی فیصلہ کرنے کے بعد انہیں جلدی جلدی بدل لیتے ہیں اس کا مطلب ہے انہیں خود پر اور اپنے فیصلوں پر اعتماد نہیں ہے۔ جنہیں خود پر اعتماد ہی نہ ہو وہ لیڈر کیسے بن سکتے ہیں۔
7.اچھا لیڈر ٹھوس منصوبے بناتا ہے اور پھر ان پر عمل کرتا ہے۔ جو بندہ بھی تیر تکے سے کام چلائے وہ لیڈر نہیں ہو سکتا۔ بغیر منصوبہ بنائے کوئی کام شروع کرنا ایسا ہی ہے جیسے بغیر چپو کے کشتی چلائی جائے۔ اس پر آپ کا کوئی کنٹرول نہیں رہتا۔ اور ایسی کشتی لہروں کی نذر ہو جاتی ہے۔
8.اچھا لیڈر کام کرنے کو ہر دم تیار رہتا ہے۔ اور کام کی مقدار سے گھبراتا نہیں۔کہ جی زیادہ کام ہے تو میں نے نہیں کرنا۔ کیوں کہ اس نے لوگوں سے بھی تو کام لینا ہوتا ہے۔ اگر وہ دیکھیں کہ ہمارا لیڈر خود تو کوئی کام کر نہیں رہا، ہمی سے کرائے جا رہا ہے، تو وہ بھی دل چھوڑ دیتے ہیں۔ اس لیے ایک اچھا لیڈر اپنے ساتھ کام کرنے والوں سے زیادہ کام کرتا ہے۔
9.اچھا لیڈر خوش مزاج ہوتا ہے۔ اکھڑ نہیں ہوتا۔ کھڑوس نہیں ہوتا۔ اس کے اچھے مزاج کی وجہ سے اس کی عزت کی جاتی ہے۔
10.اچھا لیڈر دوسروں کے دکھ درد سمجھتا ہے۔ اسے خیال ہوتا ہے کہ دوسروں کے مسائل کیا ہیں۔ اور وہ جہاں تک ممکن ہو ، اپنے ساتھ کام کرنے والوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
11.اگر کام کرتے ہوئے لوگوں سے کوئی غلطی ہو جائے، یا کوئی کمی رہ جائے، تو اچھا لیڈر اس کی ذمہ داری لیتا ہے۔ وہ غلطی کا ملبہ کام کرنے والوں پر نہیں ڈالتا۔ وہ سمجھتا ہے کہ اگر اس کے نیچے کام کرنے والے افراد معیاری کام نہیں کر سکے، تو اس کا قصور وار وہ خود ہے۔
ہاں اگر کوئی کام امید کے مطابق اچھا ہو جائے، تو وہ دل کھول کر کام کرنے والوں کو شاباش دیتا ہے۔
12.اچھا لیڈر ڈیڑھ اینٹ کی الگ سے مسجد نہیں بناتا، بلکہ دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عادی ہوتا ہے۔

 آپ بھی اپنے اندر یہ 12خصوصیات پیدا کر لیں، تو آپ کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

آٹھ قدم بڑھائیں، امیر ہو جائیں

آپ بہت ساری دولت کمانا چاہتے ہیں نا۔۔۔ یقین کیجیے آپ کر سکتے ہیں۔
دولت کمانا تو میں نے اس لیے کہا کہ لوگوں کو یہ موضوع اچھا لگتا ہے۔۔
لیکن اس کے علاوہ بھی، آپ کچھ بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں ، تو آپ کر سکتے ہیں۔۔
اس کے لیے کچھ زیادہ نہیں کرنا۔ بس آٹھ قدم بڑھانے ہیں۔
1.سب سے پہلے تو اپنی سوچ کو وسیع کر لیں۔ بہت سے لوگوں کے دل میں خیال آتا ہے کہ وہ بہت ساری دولت کمائیں، تو اگلے ہی لمحے وہ خودسے کہتے ہیں، چھوڑو یار، یہ کیسے ممکن ہے۔
اس سوچ سے چھٹکارا پائیں۔ اپنی امیجی نیشن کو پابند نہ کریں۔ خود سے کہیں کہ جو بھی آپ سوچ رہے ہیں وہ ممکن ہو سکتا ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

شریف کون ہوتا ہے؟

برصغیر پر جب انگریز قابض تھا۔ تو وہاں ریڈیو اسٹیشن کا ڈول ڈالا گیا۔سید ذوالفقارعلی بخاری اس وقت ریڈیو سے وابستہ ہوئے۔ اور براڈکاسٹنگ میں بہت نام کمایا۔یہاں تک کہ پاکستان بننے کے بعد یہاں ریڈیو پاکستان کے ڈائیریکٹر جنرل تک ترقی پائی۔
یہ قصہ ذوالفقار بخاری صاحب کی سرگزشت سے لیا گیا ہے۔۔اور اس وقت کا ہے، جب دہلی ریڈیو اسٹیشن کے لیے موسیقار منتخب کیے جانے تھے۔
سید زوالفقار بخاری اپنی سرگزشت میں لکھتے ہیں۔ کہ ان کا خیال تھا۔۔ جب یہ شہرت ہو گی کہ دہلی میں ریڈیو اسٹیشن کھل رہا ہے اور موسیقاروں کو اجرت پر پروگرام ملیں گے، تو میرے دفتر کے سامنے گانے والوں اور گانے والیوں کے ٹھٹھ کے ٹھٹھ لگ جائیں گے۔
مگر وہ دلی تھی۔
ہر طرف سے یہ جواب دیا گیا کہ تم کون ہوتے ہو ہمارا امتحان لینے والے۔
مجرے سے پہلے ہمارا گانا سننا چاہتے ہو تو کوٹھے پر آؤ۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

لگے رہو، کامیابی ملے گی

ایڈون سی بارنس ایک غریب سا آدمی تھا، لیکن تھامس ایڈیسن کا بزنس ایسو سی ایٹ ، یا پارٹنر بننا چاہتا تھا۔۔
جی، اسی تھامس ایڈیسن کا، جس نے لائٹ بلب سمیت دو ہزار سے زیادہ چیزیں ایجادکیں۔
اور جس وقت ایڈون کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی، اس وقت ان کے پاس کوئی وسائل نہ تھے۔
اتنی رقم بھی نہ تھی کہ ایڈیسن کے پاس جانے کے لیے ٹرین کی ٹکٹ خریدی جا سکتی۔
عام طور پر ہم لوگوں کو کوئی چیز مشکل لگے تو ہم کوشش ہی چھوڑ دیتے ہیں۔
اکثر دل میں کوئی خواہش پیدا ہوتی ہے، تو خود سے کہتے ہیں۔۔چھوڑو یار، اپنے پاس تو اتنے وسائل ہی نہیں۔
یعنی وسائل پیدا کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے، مشکل کام میں ہاتھ ہی نہیں ڈالتے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

لو کہہ دیا، مجھے تم سے نفرت ہے

اگر آپ ایک hard working انسان ہیں۔آپ کو محنت وغیرہ کرنے کا بہت شوق ہے۔تو براہ مہربانی، یہ تحریر نہ پڑھیں۔
کیوں کہ میں ان محنتی لوگوں سے بہت تنگ ہوں۔
بندہ صبح صبح دہی کھا کر دفتر جاتا ہے۔۔ تو وہاں جاتے ہی کام تو نہیں شروع کر دیتا نا۔ پہلے سارے دفتر والوں سے حال احوال لیتا ہے، گپ شپ لگاتا ہے، جو کولیگ موجود نہ ہو اس کی غیبت کرتا ہے۔پھر ناشتہ منگواتا ہے، ناشتہ کرتاہے۔۔ پھرجا کر موڈ بنے تو کام شروع کرتا ہے۔
لیکن یہ لوگ وقت پر دفتر پہنچتے ہی کام بھی شروع کر دیتے ہیں۔ کم بخت ناشتہ بھی گھر سے کر کے آتے ہیں۔تو غصہ نہ آئے تو اور کیا آئے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

ناکام لوگوں کی 13 عادات

آپ نے کوشش کی۔۔ اور ناکام ہو گئے۔۔ تو اس کی بھی ایک وجہ تھی۔
بلکہ ایک بھی نہیں۔۔ اس کی تیرہ وجوہات تھیں۔۔
جی۔آپ میں، اور شاندار کامیابی کے راستے میں تیرہ وجوہات کھڑی ہوتی ہیں۔
ناکامی کی وجہ نمبر ایک۔ ۔ سب سے پہلے تو ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا، کہ ہم کرنا کیا چاہتے ہیں۔ کوئی باقاعدہ مقصد نہیں ہوتا۔ لائی لگ ہوتے ہیں۔ جو دوسروں کو کرتے دیکھتے ہیں، خود بھی وہی کرنے لگتے ہیں۔ اور پھر جلد ہی دل چھوڑ دیتے ہیں۔ ہمت ہار دیتے ہیں۔ چوں کہ پتہ ہی نہیں ہوتا کہ زندگی میں کرنا کیا ہے۔ اس لیے کوئی بھی کام دل سے نہیں کرتے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں