فوجی کی بیٹی

27 اکتوبر 2016 کو اسلام آباد میں پولیس نے تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن سے کئی کارکن گرفتار کر لیے۔ کارروائی کا شکار ایک کارکن سماویہ طاہر بھی تھیں۔ لیڈی پولیس اہلکار نے انہیں پکڑنے کی کوشش کی تو گتھم گتھا ہو گئیں، اہلکار کی وردی نوچی، واقعے کی فوٹیج میں سنا جا سکتا ہے کہ کوئی مرد سماویہ کو چھوڑنے کی ہدایت کرتا ہے۔ اتنی دیر میں ایک پولیس اہلکار آتا ہے اور خود سماویہ کو چھڑانے کی کوشش کرتا ہے۔ خاتون پولیس اہلکار پہلے تو چھوڑنے پر رضا مند نہیں ہوتی، لیکن بار بار کہنے پر اپنی گرفت ڈھیلی کر لیتی ہے۔
میڈیا بھی اس موقع پر موجود ہے۔ سماویہ طاہر پولیس کو برا بھلا کہتی ہوئے یہ الفاظ استعمال کرتی ہیں: کو پڑھنا جاری رکھیں

یہ سی پیک کے خلاف سازش ہے

سائبر جرائم قانون کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد ان معاملات میں بولنا کچھ عقل مندانہ روش نہیں، لیکن رزم حق و باطل ہو تو ہمارا قلم حق بات کہے بغیر نہیں رہ سکتا۔
سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف چلائی جانے والی مہم دراصل سی پیک منصوبے کے خلاف سازش ہے۔ ایک عام سی ذہانت رکھنے والا شخص بھی اندازہ لگا سکتا ہے اس سازش کے تانے بانے کس ملک سے جا کر ملتے ہیں۔
پاک فوج ایک طرف تو دہشت گردوں کے خلاف کامیابیاں سمیٹ رہی ہے، دوسری جانب سی پیک منصوبہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہے۔
اس دوران چند تصاویر اس الزام کے ساتھ پھیلائی جا رہی ہیں کہ موٹروے پولیس نے حد رفتار کی پابندی نہ کرنے پر پاک فوج کے دو افسران کو روکا۔ صرف پانچ سو روپے کے چالان سے بچنے کے لیے ان افسران نے موٹروے پولیس اہلکاروں کے ساتھ بدتمیزی کی، فوج کی مزید مسلح نفری طلب کی جو مارتے پیٹتے ہوئے پولیس اہلکاروں کو اپنے ساتھ قلعہ اٹک لے گئے۔

جھوٹ اس تمام الزام سے یوں ٹپک رہا ہے جیسے برستی بارش میں مفلس کی چھت ٹپکتی ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ پاک فوج آئین اور قانون کا احترام کرنے والا ادارہ ہے۔ پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ اس ادارے میں کام کرنے والے آئین اور قانون کا احترام نہ کریں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں