میرا پنیر کہاں گیا

ایک جگہ پر چار لوگ رہتے تھے، ان میں سے دو چوہے تھے۔۔اور دو انہی جتنے چھوٹے چھوٹے انسان ۔۔چوہوں کے نام تھے سنف اور سکری اورانسانوں کے نام تھے ہیم اور ہاء۔۔۔
چاروں روزانہ اپنے کھانے کے لیے پنیر تلاش کرتے
چوہے چونکہ بے عقل تھے، اس لیے انہیں جس قسم کا پنیر مل جاتا وہ کھا لیتے
انسان چونکہ عقل مند تھے، انہیں ایک خاص قسم کے پنیر کی تلاش تھی۔ ان کا خیال تھا وہ خاص پنیر ملا تو ہی انہیں خوشی ملے گی۔
سنف اور سکری منہ اٹھا کر چل پڑتے۔ کہیں پنیر مل جاتا اور کہیں ناکامی ملتی۔
ہیم اور ہا خاص قسم کا پنیر تلاش کرنے کے منصوبے بناتے رہتے اور ناکامی پر بہت اداس ہو جاتے
آخر ایک دن چاروں کو ایک جگہ ملی۔۔۔ جہاں پنیر کا خزانہ پڑا تھا کو پڑھنا جاری رکھیں

زرداری کی کہانی، ہاشوانی کی زبانی

1983 کی رات ساڑھے گیارہ بجے صدر الدین ہاشوانی کو ایک کال موصول ہوئی۔
"سر ہوٹل کے ڈسکو میں جھگڑا ہو گیاہے۔” دوسری جانب میریٹ ہوٹل کراچی کے جنرل مینیجر تھے۔
جنرل مینیجرنے بتایا کہ دو افراد لڑ پڑے ہیں، اور ان کے گروہوں نے اسلحہ نکال لیا ہے۔ ہوٹل کے ڈسکو میں فائرنگ ہورہی ہے، بھگدڑ مچ گئی ہے۔صدرالدین ہاشوانی نےحکم دیا،  محافظوں سے کہہ کر ان افراد کو باہر پھینک دیا جائے۔
اس رات، لڑنے والے دو افراد میں سے ایک آصف زرداری تھے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

ہیلری کلنٹن کے سخت فیصلے۔۔حصہ اول

سابق امریکی وزیرخارجہ کی تصنیف "ہارڈ چوائسز” زیرمطالعہ ہے۔ ویسے تو چوائس کا اردو میں لفظی ترجمہ انتخاب بنتا ہے، لیکن میں اس کو "سخت فیصلے” ہی کہوں گا۔کتاب میں بہت سی دلچسپ باتیں ہیں۔ جس بات نے دھچکا پہنچایا، وہ یہ تھی کہ کتاب میں 25 باب ہیں اور صرف دو میں پاکستان کا ذکر ہے۔یعنی ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اپنے خارجہ امور میں امریکا پاکستان کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔ جیسے جیسے کتاب پڑھتا جاؤں گا، آپ کو مطالعے میں شریک رکھوں گا۔ آغاز وہاں سے، کہ ہیلری کلنٹن اوباما کی مخالف تھیں، اور پھر اوباما کی جیت کے بعد ان کی ہی درخواست پر وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے کا فیصلہ کیا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں