سوشل میڈیا پر انگوٹھا گردی کرتے مژدہ ملا کہ لاہور میں سائیکل چلانے کی کوئی تقریب ہونے جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس جملے میں انگوٹھا گردی، آوارہ گردی کےمترادف کے طور پر استعمال ہوا ہے، غنڈہ گردی کےمعنوں میں نہیں۔ گھر میں پڑی زنگ کھاتی سائیکل ٹھیک کرانے کا ارادہ کیا۔ فوراً بلال کو فون گھمایا۔ بلال سے اس وقت سے شناسائی ہے جب خادم باقاعدگی سے سائیکل چلایا کرتا تھا، اس کی دیکھ بھال اور مرمت وغیرہ کا اہتمام بلال صاحب ہی کیا کرتے۔ ان سے فون پر کہا، ابھی کے ابھی ہمارےگھرجا کر سائیکل اٹھا لائیے، اور اسے یوں کر دیجیے کہ سائیکل منہ زور گھوڑے کی طرح بھاگنے لگے۔
انہوں نے فرمایا، سائیکل صرف قوت تخیل کے سہارے چلتی تو منہ زور گھوڑے کی طرح بھاگ سکتی تھی، لیکن چوں کہ ایسا نہیں ہے لہذا سائیکل اتنی ہی رفتار سے چلے گی جتنی قوت سے آپ پیڈل مار پائیں گے۔ ٹھنڈی سانس بھر کر ایک نظر اپنے دکھتے گھٹنوں پر ڈالی اور بلال صاحب سے کہا، چلیے یوں ہی سہی لیکن آپ سائیکل تیار کر دیجیے۔اس پر برسوں سے پڑی گرد صاف کیجیے، زنگ کھرچ ڈالیے، ٹائروں کی ہوا پوری کر دیجیے۔ غرض ایسا کر دیجیے کہ سائیکل مسلمانوں کے ماضی کی طرح تاب ناک اور ناسا کے راکٹ کی طرح سبک ہو جائے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں