سینیئر صحافی اور روزنامہ ڈان اسلام آباد کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر فہد حسین نے 15 اگست 2020 کو ایک کالم لکھا، جس میں انہوں نے تجویز دی ہے کہ اگلے ایک سال کے لیے حکومت کو کون سے 10 اہداف پر کام کرنا چاہیے۔ کالم کا عنوان ہے ایک پرچم تلے۔
قارئین کی سہولت کے لیے اس کا اردو ترجمہ پیش ہے
ہدف نمبر ایک
کورونا کی وجہ سے بہت سے پاکستانیوں نے کراچی لاہور اسلام آباد اور پشاور کا سفر موٹرویز کے ذریعے کیا۔ جب موٹروے کا سکھر حیدر آباد سیکشن بھی مکمل ہو گیا، تو ذاتی یا تجارتی مقاصد کے لیے بذریعہ سڑک سفر کی آسانی بڑھ جائے گی۔ سڑکوں کی تعمیر ایک اچھی پالیسی تھی، جس کے ثمرات آج مل رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ روڈ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرے، اور 14 اگست 2021 کے لیے قابل حصول اہداف مقرر کرے۔
ہدف نمبر دو
پشاور میٹرو منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے تسلیم کیا کہ وہ اس منصوبے کی مخالفت میں غلط تھے کو پڑھنا جاری رکھیں
Tag Archives: Dawn
روزنامہ ڈان کی خبر اور ایک جنرل کا پرانا انٹرویو
روزنامہ ڈان نے خبر لگائی جس سے تاثر ملا کہ عسکری ادارے ابھی بھی پاکستان میں ناپسندیدہ عناصر کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ خبر چھپنے کے بعد ہاہاکار مچ گئی۔ سوال اٹھائے گئے۔ ہم ساری دنیا کو بتا رہے ہیں کہ اب اچھے بچے بن چکے، دوسرے ممالک کے معاملات میں بالکل بھی دخل نہیں دیتے، عسکریت پسندوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کرتے ہیں، افغانستان میں طالبان کی مدد فقط بہتان ہے۔ اورروزنامہ ڈان کی خبر ان تمام باتوں کی نفی کرتی ہے۔
خبر درست ہے تو تشویش، غلط ہے تو ندامت۔ ہم سوچنے لگے تھے کہ ریاستی اداروں نے سبق سیکھ لیا، مداخلت کی پالیسیاں بدل دی گئیں۔۔۔ لہذا خبر کے غلط ہونے کی دعا ہی مانگی۔
ایسے میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا الجزیرہ ٹی وی کو دیا گیا انٹرویو یاد آیا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں
کیا ڈان کو یہ خبر لگانا چاہیے تھی؟
چھ اکتوبر 2016 کو انگریزی روزنامہ ڈان نے ایک خبر کیا دی، تردیدوں کا سیلاب سا آ گیا۔
خبر کے مطابق ایک بند کمرہ اجلاس ہوا۔ جس میں وزیراعظم نوازشریف، سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر اور دیگر سول و عسکری افسران موجود تھے۔
خبر کی تفصیل کیا بتانا۔۔۔ کہ ایک تو اس کی تردید آ چکی، دوسرا ان معاملات میں محتاط رویہ ہی تحفظ کی ضمانت ہے۔ بس سمجھانے کو اتنا کہے دیتے ہیں کہ خبر کے مطابق سول قیادت نے عسکریت پسندوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا خواہش نما مطالبہ کیا۔ وہ عسکریت پسند جن کے بارے میں امریکا اور بھارت اکثر کارروائی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔ عسکری قیادت نے کہا بھئی آپ جسے چاہیں پکڑ لیجیے۔۔۔اس پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شکایت کی، "ہم کچھ مخصوص افراد کو پکڑتے ہیں تو انہیں چھڑا لیا جاتا ہے۔” کو پڑھنا جاری رکھیں