دروازے پر کھڑی گاڑی

اٹھ کر ناشتہ کرنے کے بعد گیراج میں کھڑی گاڑی، موٹرسائیکل اور سائیکل پر کپڑا مارنے کی عادت ہے۔ اس صبح دیکھا کہ دروازے کے باہر کوئی نامعقول، گاڑی یوں کھڑی کر گیا ہے کہ اپنی گاڑی نکالنا چاہیں تو ممکن نہ ہو گا۔
ہم گاڑی پر دفتر نہیں جاتے، پھر بھی اس صورتحال پر جھنجھلائے۔ یعنی کسی کو کیا حق ہمارے دروازے پر گاڑی کھڑی کرنے کا۔ اب یہ بھی معلوم نہیں کہ گاڑی کا مالک پڑوس کے کس گھر میں ہے۔ باہر نکل کر اندازہ لگانے کی کوششش کی، لیکن صبح کے چھ بجے آدم نہ آدم زاد۔ جھنجھلاہٹ بتدریج غصے میں ڈھلنے لگی۔ یاد آیا کچھ ہی دن پہلے ایک مہمان کو تڑکے اٹھ کر چھوڑنے جانا پڑا تھا۔ ایسا ہی کوئی معاملہ ہو، یا خدانخواستہ کوئی افتاد آن پڑے اور کوئی لاپرواہ شخص ہمارے گھر کے آگے اپنی گاڑی کھڑی کر جائے تو کیا بنے گا۔ ممکنات کو سوچتے سوچتے پیچ و تاب بڑھتی چلی گئی۔ بس نہیں چلتا تھا کہ گاڑی کا مالک سامنے آئے اور اسے خوب صلواتیں سنائیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں