ایک دفعہ پاکستان کے ٹی وی نیوز چینلز میں کام کرنے والا صحافی نیشنل جیوگرافک میں بھرتی ہو گیا۔
وہاں جا کر اس نے وخت ڈال دیا۔ ہر وقت جلدی مچائے رکھتا۔ نہ ڈھنگ سے ایڈیٹنگ کرنے دیتا نہ کہانی کے ربط کا خیال رکھتا۔ بس جو فوٹیج جیسے ملتی اسے وہیں جوڑ جاڑ کر نشر کر دیتا۔ ایک کہانی چلنے کے دوران کوئی نئی آ جاتی تو پہلی روک کر دوسری چلا دیتا۔ نہ اسے کچھ سمجھ آتی نہ دیکھنے والوں کو۔ ہاتھی پر دستاویزی فلم چلی تو اس میں چوہوں کے شاٹ بھی لگے ہوئے تھے۔ افسروں نے پوچھا کہ یہ کیا؟ کہنے لگا فوٹیج آئی تھی میں نے سوچا اچھی ہے، ابھی نہ چلائی تو ضائع ہو جائے گی۔ ایک بار ہائی ریزولوشن فلم میں وٹس ایپ سے آئی فوٹیج ٹھوک دی۔ پوچھا گیا تو بتایا کہ نمائندے نے بھیجی تھی، کہیں تو استعمال کرنی تھی نا! افسر اسے سمجھا سمجھا کر تھک گئے کہ ہر آئی ہوئی چیز چلانے والی نہیں ہوتی، تمہیں یہاں اس لیے نہیں رکھا کہ جو آئے چلا دو۔ بلکہ تمہارا کام چھانٹی کرنا ہے اور صرف بہترین چیز نشر کرنا ہے۔ لیکن خبری صحافی کو اپنے افسروں کی بات سمجھ نہ آتی۔ کو پڑھنا جاری رکھیں
Tag Archives: Television
میڈیا مالکان کے نام کھلا خط
آپ ایک ٹی وی چینل کھولنے والے ہیں یا کھولے بیٹھے ہیں۔ آپ نے اس کی کامیابی کے لیے چند افراد کو بھرتی کر رکھا ہے۔ اور آپ توقع رکھتے ہیں کہ یہ افراد آپ کے چینل کو مقبولیت میں پہلے نمبر پر لے کر آئیں۔ یہ ترتیب بظاہر درست ہے۔ لیکن اس سے بھی پہلے کچھ ایسی چیزیں ہیں جن کا فیصلہ آپ کے ملازمین نے نہیں، بلکہ آپ نے خود کرنا ہے۔
آپ کا چینل کتنا بکتا ہے (ب کے نیچے زیر کے ساتھ پڑھیں)، اس کا دارومدار متعدد عوامل پر ہے۔ یعنی اگر آپ صحافی سے کہیں بھیا ناظرین بھی کھینچ لاؤ، تو وہ صحافی کی بنیادی ذمہ داری نہیں۔ اس کی بنیادی ذمہ داری ایسی خبریں دینا ہے جو درست ہوں اور بہتر انداز میں ناظر تک پہنچا دی جائیں۔ اسی طرح ڈرامے کے ہدایت کار کی ذمہ داری ایک بہترین ڈرامہ بنانا ہے، اس ڈرامے کے لیے اشتہار کیسے لائیں جائیں، اسے کس دن اور کس وقت نشر کیا جائے، یہ فیصلہ ایک اور شعبے کی ہو گی۔
لہذا آپ ٹی وی چینل کھول چکے ہیں یا کھولنے والے ہیں تو چند بنیادی باتوں کا تعین آپ نے خود ہی کرنا ہو گا۔ یا ان باتوں کے تعین کے لیے علیحدہ سے کسی ملازم کو ذمہ داری دینا ہو گی۔ آپ کو خود سے چند بنیادی سوال پوچھنا ہوں گے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں
ان کی شکایت
ہمارے ٹیلی وژن چینل پر بین الاقوامی خبروں کے لیے ایک ڈیسک ہے۔ دنیا بھر سے پاکستانیوں کی دلچسپی کی خبریں تلاش کرنا، اور اردو میں ترجمہ کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ایک زمانے میں ڈیسک کا انچارک ایسی خاتون کو بنایا گیا جو اردو لکھنا جانتی تھیں نہ بولنا۔ کسی دوسرے ملک سے پاکستان آئی تھیں، اور انگریزی اخبار سے منسلک رہی تھیں۔ اب کام کی صورت کیا ہو؟ وہ جس خبر کو ضروری سمجھتیں، اس کے اہم حصوں کو نشان زدہ کر کے ماتحت عملے کو دے دیتیں۔ وہ ترجمہ کرتا، خاتون تصدیق کرتیں کہ نشان زدہ حصے خبر میں شامل ہیں، اور خبر فائل کر دی جاتی، جس کا دورانیہ ڈیڑھ سے دو منٹ تک کا ہوتا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں
اینکروں کی اقسام
ٹیلی وژن پر خبرنامہ ترتیب دینے والے پروڈیوسر کو دو قسم کے اینکروں سے پالا پڑتا ہے۔ خبریں پڑھنے والے اینکر اور خبریں اجاڑنے والے اینکر۔ ان دونوں اقسام کو مزید ذیلی درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے
نخریلے اینکر: ہر روزدفتر آنے سے پہلے ان کی گاڑی، اور دفتر آنے کے بعد گلا خراب ہو جاتا ہے۔جس دن یہ دونوں چیزیں خراب نہ ہوں، اس دن ان کا موڈ خراب رہتا ہے۔ یہ اینکر اپنے پیشہ ورانہ فرائض بھی یوں انجام دیتے ہیں گویا دفتر والوں کی نسلوں پر احسان کر رہے ہوں۔ خبرنامے کی سرخیاں پڑھنے سے زیادہ سرخی لگانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں