صرف پانچ منٹ

خفیہ ایجنسی والوں نے کہا، صرف پانچ منٹ کے لیے ہمارے ساتھ چلیے۔ اور پھر وہ پانچ منٹ پورے نو سال میں کیسے بدلے، ان نو سال میں کیسا کیسا ظلم ڈھایا گیا، کیسا کیسا قہر توڑا گیا، قیدی کو کیسی کیسی اذیت سے گزارا گیا؟ اور قیدی کا قصور صرف یہ تھا کہ اس کا بھائی ایک جماعت سے وابستہ تھا۔ ایسی جماعت، جو حکومت سے برسر پیکار تھی، حالت جنگ میں تھی۔
یہ ایک شامی خاتون پر بیتے واقعات ہیں جنہیں انہوں نے کتابی شکل دی، میمونہ حمزہ نے اس کتاب کا اردو ترجمہ کیا ہے، عنوان ہے “صرف پانچ منٹ!”
اس کتاب کو پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ جب ریاست جبر پر اتر آتی ہے تو لاقانونیت کی کیسی کیسی داستانیں جنم لیتی ہیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں