دھرنوں سے براہ راست

دو رہنما پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ دونوں سارا دن اپنے اپنے کنٹینر میں اے سی لگا کر بیٹھے رہتے ہیں اور جس عوام کے لیے وہ انقلاب یا آزادی لانا چاہتے ہیں، وہ کڑکتی دھوپ میں سڑتی رہتی ہے۔ دونوں کی اولادیں ان دھرنوں میں شریک نہیں (شاید وہ بھی کسی ٹھنڈے کمرے میں ٹانگیں پسار کر دھرنے کی کوریج دیکھ رہی ہوں)، لیکن یہاں موجود کئی بچے ان کے کنٹینرز کو حسرت سے دیکھتے ہیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

ایک پینڈو اور پانچ ستاروں والا ہوٹل

ٹیلی وژن چینل نے ہم ملازمین کی تربیت کا آغاز کیا تو افتتاحی تقریب ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں رکھی۔ ہم پانچ ستارہ ہوٹلوں سے قطعاً نابلد تو نہیں، البتہ یہ شناسائی کچھ محدود سی ہے۔ اب آپ سے کیا چھپانا، جب ہم کسی پانچ ستارہ ہوٹل میں جاتے ہیں، مرعوب سے ہو جاتے ہیں۔ دروازے پر کھڑا دربان بھی کسی سلطنت کا بادشاہ معلوم ہوتا ہے۔ خواہ مخواہ اس کے آگے کورنش بجا لانے کا جی چاہتا ہے۔ جب وہ آگے بڑھ کر ہمارے لیے دروازہ کھولتا ہے تو ہم شرمسار سے ہوجاتے ہیں، گویا کوئی گستاخی ہوگئی ہو۔ اکثر بوکھلاہٹ میں انہیں عالم پناہ کہہ کر مخاطب کر جاتے ہیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

جلےبھنےاینکرکاجواب

آداب عرض کیے بغیر گزارش یہ ہے کہ آپ جو اینکروں کی اقسام اورصحافیوں کی اقسام وغیرہ قسم کےلایعنی مضامین لکھتے رہتے ہیں۔۔۔ کسی مستند حکیم کی پھکی کھا لیں تو آپ کی تحریری بدہضمی میں افاقہ ہو گا۔

ہم اینکروں پر تنقید سے پہلے آپ اپنے گریبان میں جھانک لیتے تو زیادہ بہتر تھا۔ جہاں صحافتی استعداد کا یہ عالم ہو کہ کراچی یا لاہور کے چھوٹے سے محلے کی ایک چھوٹی سی گلی میں پانی کھڑا ہونے کوبھی قومی خبرنامے کا حصہ بنا دیا جائے،ایسے صحافیوں کا اینکروں پر انگلی اٹھانا ایسا ہی ہے جیسے چاند پر تھوکنا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں