ایک بٹ کی مدح میں

media-20171220تصویر میں بائیں ہاتھ قیصر بٹ صاحب ہیں (دائیں ہاتھ خاکسار خود ہے)۔ چینل میں ہماری بھرتی کے بعد پہلا ڈی جی پی آر کارڈ انہوں نے ہی بنوایا تھا۔ ارے بھائی ہم کہاں جھنجھٹ پالتے ہیں پاسپورٹ سائز تصویر رکھنے کا، متعلقہ دستاویز، ان کی فوٹو کاپیز، حکام کی تصدیق، شعبہ ہیومن ریسورس کی مہر۔۔۔ کون کرائے یہ سب۔ پھر ان چیزوں کو پہنچانا الگ قضیہ۔ ان الجھنوں کا حل قیصر بٹ صاحب ہیں۔ آپ کو بس تصویر اپنی کھنچوانی ہے، دستاویز یہ آپ کو کہہ کہہ منگوا چھوڑیں گے، باقی کے بکھیڑے یہ خود سمیٹیں گے۔ کارڈ بن گیا تو ڈی جی پی آر کے دفتر سے وصول کر کے آپ تک پہنچائیں گے اور پھر ریلوے کارڈ بنوانے پر اصرار ہو گا۔ فائدے آپ کے ہیں، ہلکان یہ ہوں گے۔
الغرض، ساتھیوں کی خدمت میں خوش رہتے ہیں۔ ان کی پریشانی میں پریشان ہوتے ہیں۔ جب تک ہماری شادی نہ ہوئی تھی، یہ فکر مند رہتے۔ نہ جانے کس خدشے پر کئی بار ہمیں ان حکیموں کے رابطہ نمبر بھی دیے جن سے استفادہ کر چکے تھے۔ شادی کے بعد ہمیں یہ فکر دامن گیر ہو گئی کہ ہمیں باپ بنانے کے چکر میں خود حاملہ نہ ہو جائیں۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی مدد کے لیے ہر حد کو جائیں گے۔ اور کسی صلے کی تمنا نہ رکھیں گے. شاید دوستوں کی دعاؤں کا اثر ہے کہ ہم سے دس سال زیادہ عمر کے ہونے کے باوجود کم عمر نظر آتے ہیں۔ ان کے سر کے بال جب کہ ہمارے صرف اعمال سیاہ ہیں۔ اب اپنی خدمات کا دائرہ مزید وسیع کرنے کے لیے قیصر بٹ صاحب پریس کلب الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ دلوں پر تو پہلے ہی ان کا راج ہے، انشاءاللہ دوستوں کی محبت ووٹ بن کر بٹ صاحب کے نام سے بکسے بھر دے گی۔ ووٹ اور اسپورٹ سبھی قیصر بٹ کے نام

مرزا شاہین سیالکوٹی سے ملیے

اگرچہ ہماری ذہنی استعدادابھی بھی ایک میٹرک کے طالب علم سے زیادہ نہیں، لیکن کوچہ صحافت میں قدم رکھنے کے بعد حقائق سے نظریں چرانے کی عادت ہو گئی ہے۔ "اعلیٰ” تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود ہم یہ مضمون ایسے شروع کرنے پر مجبور ہیں۔۔۔ آئی ہیو مینی فرینڈز، بٹ مرزا شاہین سیالکوٹی از مائی بیسٹ فرینڈ۔۔۔
مرزا شاہین  ایک فرد نہیں، کیفیت ہیں۔ ہمہ وقت کسی ممولے سے لڑنے کو بےتاب رہتے ہیں۔ ملک اور دین کے دشمنوں کو بری بری نظروں سے دیکھتے ہیں، کبھی کبھار زیادہ غصہ آجائے تو ایک آہ بھر کر آسمان کی جانب نظریں گاڑ لیتے ہیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں