کون خریدتا ہے یہ؟

لاہور میں نیلا گنبد سے نسبت روڈ کی طرف جائیں تو فٹ پاتھ کنارے برقی کاٹھ کباڑ فروخت ہوتا نظر آئے گا۔ ٹیلے فون ریسیور، موبائل فون، ٹیبلٹ، کمپیوٹر کے اسپیکر، ہیڈ فون، ماؤس، گھڑیاں، عینکیں۔۔۔ لیکن سب کے سب ٹوٹے پھوٹے۔ ایک بھیڑ لگی ہوتی ہے، اکثر لوگوں کو کاٹھ کباڑ پھرولتے ہی دیکھا، کوئی چیز خریدتے کسی کو نہ دیکھا۔
کرچی کرچی اسکرین والی ٹیبلٹ اٹھا کر دکاندار سے پوچھا، کیوں صاحب! کتنے کا ہے؟
دو سو روپے کا۔ دکاندار نے جواب دیا۔
لیکن اسے کون خریدے گا؟ ہمارے سوال میں استعجاب تھا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

بہتر فیصلہ کیسے کریں؟

اردو میں سیلف ہیلپ پر مزید ویڈیوز کے لیے یو ٹیوب چینل سبسکرائب کریں: لنک یہ ہے

مقدس پانی کب ملے گا؟

صبح پانچ بجے سفر کا آغاز کیا تو اندازہ نہ تھا دھند یوں آن دبوچے گی۔ ٹھوکر نیاز بیگ لاہور سے موٹر وے کا راستہ پکڑا تو بادل سے آ گئے۔ سوچا کسی فیکٹری کا دھواں ہو گا۔ سر جھٹک کر آگے بڑھے تو پھر سب صاف۔ اس سے پہلے گھر سے نکلنے اور اسٹور سے خریداری کے بعد معمولی سا حادثہ کرا بیٹھے تھے۔ گاڑی میں چار پانچ نفوس بیٹھیں تو سردیوں میں شیشے دھندلا جاتے ہیں۔ پیچھے موجود کھمبا نظر ہی نہ آیا۔ تصادم کے بعد اتر کر دیکھا تو زیادہ نقصان نہ تھا۔ اللہ کا شکر ادا کیا۔
خالی ٹینکی کے باوجود اطمینان تھا کہ موٹر وے ٹال پلازے سے پہلے ایک پیٹرول پمپ ہے۔ لیکن دھند کا ایسا ہلہ آیا کہ پیٹرول پمپ نظر ہی نہ آیا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں